خوشبو کو پھیلنے سے کون روک سکا ہے؟

Society

Society

تحریر:انیلہ احمد

ایک ایسی شخصیت جو کسی تعارف کی محتاج نہیں ـ بانی شاہ بانومیر ادب اکیڈمی انتہائی نفیس خاتون اور بہترین اخلاقی اقدار کی مالک ہیں ـ جو ہر وقت اپنے معاشرے کی اصلاح کیلیۓ فکر مند اور ان مسائل کو حل کرنے کیلۓ کوشاں نظر آتی ہیں ـ یہ یورپ کی واحد خاتون ہیں جو خواتین کی ہمت بندھاتی ہیں ـ کہ وہ کام ہم کرنے کے باجود سوچ رہے ہوتے ہیں کہ کریں یا نہ کریں ـ وہ ان کی ہی دی ہوئی حوصلہ افزائی سے قلم اٹھانے پے مجبور ہو جاتے ہیں ـ

اسی طرح میرے ساتھ ہوا معلوم نہیں کہ میں اس قابل ہوں کہ نہیں
کہ ٌقلم کا بار اٹھا سکوں مگر بانو جی کی دی ہوئی حوصلہ افزائی سے لکھنے کا جذبہ نمودار ہوا ـ میں نے اپنا پہلا احتساب لکھ ڈالا تحریر تو سادہ سی تھی مگر پزیرائی سے بہت حوصلہ ملا آج ہمت کر کے قلم کا بار اپنے وطن کی امانت سمجھ کر عوامی مسائل کیلیۓ اٹھایا تو احساس ہوا کہ جس طرح عورت ہونے کے ناطے ہر لڑکی کی ماں بہن بیٹی یا بیوی ہونے کی ذمہ داری ہوتی ہے ـ اسی طرح ایک قلمکار ہونے کے ناطے مجھ پے کڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ـ کہ میں اس حوالے سے کام کروں کہ میری لکھی ہوئی کوئی بھی بات ہم سب کیلیۓ شجرِ ثمر ثابت ہو ـ اور معاشرے کے وہ ناسور جو ہماری نظروں سے پوشیدہ تو نہیں مگر ہم ان سے لاپرواہ ہیں ـ

یا جان بوجھ کر ان سے نظریں چراتے ہیں ـ شائد میری اس چھوٹی سی کاوش سے یہ بہتر ہو سکیں ـ اسکی مثال میں اس ابابیل سے دوں گی کہ جب نمرود نے حضرت ابراہیم کو زندہ جلانے کیلیۓ ایک نہایت خوفناک آگ کا الاؤ روشن کیا ـ تو چشمِ فلک نے دیکھا کہ ایک ننھا سا ابابیل اپنی چونچ میں پانی کے چند قطرے بڑے اضطراب کے عالم میں لے کر جلدی آگ کی طرف اڑا جا رہا ہے ـ کسی نے مذاق اڑایا اور پوچھا کہ اے میاں اتنی بیتابی کہاں کا ارادہ ہے

Swallow

Swallow

ابابیل نے جواب دیا نمرود کی آگ بجھانے جا رہا ہوں کہا اے ناسمجھ پرندے تمہاری چونچ میں موجود چند قطرے نمرود کی آسمان کی بلندیوں کو چھوتی آگ کو کیسے سرد کریں گے ـ ابابیل بولا میری کمزور سعی اس سلسلے میں کام نہ آئے گی لیکن میں یہ جانتا ہوں کہ جب نمرود کی آگ بجھانے والوں کی فہرست بنے گی تو اس میں میرا نام بھی ضرور شامل ہوگا ـ بس اسی ابابیل کی طرح انسانی نفرتوں کے باطل الاؤ کو بجھانے کیلیۓ محبتوں کا جہاں تعمیر کرنے کا عزم کیا ہے ـ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر شاہ بانومیر ادب اکیڈمی اسی مقصد کو لے کر آگے بڑھ رہی ہے ـ

بالکل اسی طرح ہم سب متحد ہو کر حسد اور نفاق سے پاک ہو کر ایک پلیٹ فارم پے ایک سوچ کے ساتھ کام کریں تو انشاءاللہ ہماری منزل ایک ہے
نمرود جیسے شیطانوں کی وجہ سے آج ہمارا وطن کہاں سے کہاں پہنچ گیا ـ ہم نے اپنے وطن کی مشکلات کی آگ کو سرد کرنا ہے ـ اور یہ تبھی ممکن ہے جب ہم سب متحد ہو کر دلوں سے بغض کینہ کدورت نکال کر ایک ساتھ کام کریں ـ کہنہ مشق خواتین کے ساتھ کام کرنے کا یہ حسین تجربہ ہے محترمہ ممتاز ملک صاحبہ معروف نام شاعری نثر کے اعتبار سے الگ اسلوب سے پہچان بنا کر کامیابی کے جھنڈے گاڑ چکی ہیں

محترمہ وقار النساء صاحبہ در مکنون پہلے پرنٹ کو ہمارے گھرون تک پہنچانے کا اعزاز رکھتی ہیں ٬ بیحد مؤثر تحریروں سے بہت جلد اپنا الگ مقام بنا چکیں محترمہ نگہت سہیل صاحبہ طنز و مزاح کے لطیف پیرائے میں بڑی سے بڑی بات بآسانی کہ کر تحریر کا خوبصورت حق ادا کر دیتی ہیں٬ میری سوچیں کچھ مختلف نوعیت کی ہیں ٬ جن میں گُداز اور حساسیت کا عنصر آپکو زیادہ ملے گا٬ کوشش ہے کہ اپنی ساتھی خواتین کی طرح معاشرے کی دکھتی رگ پے بالکل درست جگہ کی نشاندہی کر کے قلم کی حرمت اور افادیت کو قائم رکھ سکوں ٬
ہمیں چاہیے کہ ایک دوسرے کو شاہ بانو میر صاحبہ کی طرح حوصلہ دیں تا کہ بامقصد طریقے سے کام کر سکیں ـ

میری دعا ہے کہ اللہ پاک اس مقصد میں ہماری مدد کرے شاہ بانو میر ادب اکیڈمی ترقی کی شاہراہ پے کامیابی سے رواں دواں رہے آمین یہ خواتین کا وہ کارواں ہے جو خوشبوؤں کے سفر پے نکلا ہے ـ اور خوشبو کو پھیلنے سے کون روک سکا ہے؟

Aneela Ahmed

Aneela Ahmed

تحریر:انیلہ احمد