نواز شریف کا آخری چانس

Election

Election

گیارہ مئی 2013 کے الیکشن میں کامیابی پر نواز شریف صاحب اور ان کی آنے والی حکومت کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ اپنی الیکشن مہم کے دوران نواز شریف نے اپنی قوم سے بہت سے وعدئے کیے ہیں ، وہ سابقہ حکومت کی کرپشن پر بھی بہت برسے ہیں ، اب قوم نے اُن کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ وہ اپنے وعدئے پورئے کریں ، پاکستانی قوم اْن سے امید کرتی ہے کہ وہ اپنے وعدئے ضرور پورئے کرینگے۔

اب ہمیں یہ بات لازمی یاد رکھنی ہوگی کہ نواز شریف ایک ایسے وقت میں اس ملک کے وزیراعظم بننے والے ہیں جبکہ گذشتہ پانچ سال کے دوران پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت کے دور میں بدترین کرپشن، دہشت گردی ، ٹارگیٹ کلنگ ، توانائی کا بدترین بحران ، بری گورننس ، معیشت کی بدحالی اور غربت کے ساتھ ساتھ اندرونی و غیر ملکی قرضوں میں اضافہ ہوا ، مشرف دور کے 34 بلین ڈالر کے قرضے پانچ سال میں ڈبل ہو گے۔

62 روپے کا ڈالر اب 100 روپے سے اوپر ہو گیا ہے ، ملک کے تمام ادارئے تباہ ہوچکے ہیں۔ مسائل سے گھرئے اس پاکستان میں بے شمار مسائل ہیں لیکن اگرچار بنیادی مسائل کے حل پر پوری توجہ دی جائے تو امید ہے کہ بہت سے مسائل بھی خود بخود حل ہو جاینگے۔ ہمارئے چار بنیادی مسائل ہیں کرپشن ، دہشت گردی ، توانائی کا بحران ، معیشت کی بحالی۔

کیونکہ یہ چاروں مسائل اسقدر گھمبیر ہیں کہ ایک مضمون میں اْن کااحاطہ کرنا نہ صرف مشکل بلکہ شاید میرئے لیے ناممکن بھی ہے۔ لہذا آج اس کالم میں صرف کرپشن کے مسلئے پربحث ہو گی۔ نواز شریف پاکستانی تاریخ میں پہلی بار وزارت عظمی کا منصب تیسری بار سنبھال چکے ہیں ، مسلم لیگ کی پارلیمانی پارٹی نے انہیں باقاعدہ قائد ایوان نامزد کر دیا ہے۔

Muslim league

Muslim league

پاکستان مسلم لیگ نواز 11مئی 2013 کو ہونے والے الیکشن میں ابھر کر سامنے آنے والی سب سے بڑی پارٹی رہی۔ انتخابات سے قبل بعض حلقوں کے طرف سے فیورٹ قرار دیئے جانے والی تحریک انصاف پنجاب اور سندھ میں کوئی بڑی تبدیلی لانے میں کامیاب نہ ہو سکی جبکہ مسلم لیگ نواز نے یہ معرکہ مار لیا۔مگر اب دیکھنا یہ ہو گا کہ کیا مسلم لیگ نواز الیکشن سے پہلے عوام سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں کامیاب ہو گی۔

کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو مسلم لیگ نواز سے عوام کا اعتبار اُٹھ جائے گا اور پھر مسلم لیگ ن کا حال بھی آج کی پیپلز پارٹی جیسا ہو گا جیسے حالیہ الیکشن میں سندھ کے علاوہ دوسرے صوبوں میں پی پی کے ساتھ ہوا۔ نواز شریف نے الیکشن سے پہلے عوام سے بہت وعدے کیے جیسے ہم لوڈ شیڈنگ کا جلد از جلد خاتمہ کر دیں گے مگر اب الیکشن کے بعد جب وزارتِ عظمی کی کرسی مل گئی تب تمام وعدے بھول گئے۔

اور اب بیان دیا کہ لوڈ شیڈنگ کو ختم کرنے کے لیے کئی سال درکار ہوں گے۔بار بار وعدے کیے گئے کہ عوام کی ایک پائی بھی ضائع نہیں کریں گے مگر اب وزیر اعظم ہائوس کی آرائش کے کڑوروں کے ٹینڈرز جاری کیے گئے جو بعد میں لوگوں کا برا رد عمل دیکھنے کے بعد واپس کر لیے گئے۔ وزار ملنے سے پہلے مسلم لیگ نواز کے رہنما خواجہ آصف نے کہا تھا۔

کہ وزارت ملی تولوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے ایک ماہ میں عوام کو سرپرزئز دوں گا مگر اب وفاقی وزارت و بجلی و پانی ملنے کے بعد اپنے بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے میں ہفتے یا مہینے نہیں بلکہ سال لگیں گے۔اسی طرح 2008 میں ن لیگی ارکان نے اسمبلی میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ موبائل کارڈ پر جو ٹیکس لیا جاتا ہے وہ زرداری ٹیکس ہے ہماری حکومت ہوتی تو کھبی ایسا نہ ہوتا۔

مگر اب دیکھنا یہ ہے کیا مسلم لیگ کی حکومت اس زرداری ٹیکس کو ختم کر دے گی یا پھر نوز شریف ٹیکس بنا دے گی نہیں شائد ہر گز ایسا نہیں ہو گا کیونکہ یہ لوگ بھی عوام لو لالی پاپ دکھائیں گے زرداری کی طرح کیونکہ انہوں نے الیکشن سے پہلے کہا کہ عمران کو ووٹ مت دیں کیونکہعمران خان کو دیا گیا ووٹ سیدھا آصف زرداری کو جائے گا اور ہم جب حکومت بنائیں گے۔

تو زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹے گے۔ مگر اب خود نواز شریف وزیر اعظم کا خلف لینے کے بعد اُسی زرداری سے ملاقات کرتے رہے اور سڑکوں پر گھسیٹناں تو دور کی بات نظروں میں نظریں ملا کر دیکھا بھی نہیں۔ کے الیکشن میں فتح حاصل کر کے نواز شریف صاحب کا تیسرہ بار وزیر اعظم بننا شاھد اُن کے لیے آخری چانس ثابت ہو۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلم لیگ نواز نے عوام کی فلاح کے لیے کام کیے مگر یہ کام نہ صرف پورے پاکستان بلکہ صرف ایک صوبہ پنجاب تک محدود رہے مگر اب مسلم لیگ ن کی حکومت مرکز میں بھی بن گئی ہے اب جلد ہے عوام کو اندازہ ہو جائے گا کہ اب پورے ملک کے عوام کے لیے نواز شریف فلاح و بہبود کے کام کرائیں گے۔

Mohammad Furqan

Mohammad Furqan

تحریر : محمد فرقان