نائیجیریا کی ماہر اقتصادیات عالمی تجارتی تنظیم کی پہلی خاتون سربراہ مقرر

Ngozi Okonjo

Ngozi Okonjo

جنیوا (اصل میڈیا ڈیسک) جنیوا میں سفارت کاروں نے عالمی تجارتی تنظیم کی باگ ڈور نائیجیریا کی ماہر اقتصادیات کے ہاتھوں میں سونپنے کا فیصلہ کیا۔ کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت کو ہونے والے نقصانات پر قابو پانا سابق وزیر خزانہ کی اولین ترجیح ہو گی۔

عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں سفارت کاروں نے پیر کے روز نائیجیریا کی گوزی اوکونجو ایویالا کو سربراہ مقرر کر دیا۔ وہ اس عالمی ادارے کی سربراہی کرنے والی پہلی خاتون اور پہلی افریقی بن گئی ہیں۔

نائیجیریا کی سابق وزیر خزانہ چھیاسٹھ سالہ ایویالا، رابرٹو ایزویڈو کی جانشین ہوں گی، جنہوں نے نجی سیکٹر میں نئی ملازمت کی وجہ سے اپنی مقررہ مدت کار سے ایک برس قبل ہی گزشتہ سال 31 اگست کو استعفی دے دیا تھا۔

اوکونجو ایویالا نے کہا کہ وہ مارچ میں جب باضابطہ اپنا عہدہ سنبھالیں گی تو کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے معیشت کو ہونے والے نقصانات پر قابو پانا ان کی اولین ترجیح ہوگی۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ ایسی پالیسی نافذ کرنا چاہتی ہیں جس سے عالمی معیشت دوبارہ بحال ہوسکے۔

ماہراقتصادیات ایویالا کا کہنا تھا”ہماری تنظیم کو ایک بہت بڑا چیلنج درپیش ہے لیکن ہم ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کر کے ڈبلیو ٹی او کو مضبوط، زیادہ متحرک اورموجودہ حقائق سے زیادہ ہم آہنگ بنا سکتے ہیں۔”

ایویالا کون ہیں؟
اوکونجوایویالا نائیجیریا کی سابق وزیر خزانہ اور وزیر خارجہ ہیں اور انہوں نے پچیس برس عالمی بینک میں کام کیا، جہاں انہوں نے غریب ملکوں میں مضبوط اقتصادی ترقی کے لیے خرچ کرنے کے علمبردار کے طور پر شہریت حاصل کی۔

انہو ں نے سن 2012 میں ورلڈ بینک کے سربراہ کے عہدے کے لیے اپنی امیدواری پیش کی تھی لیکن افریقہ اور دیگر ترقی پذیر ملکوں کی حمایت کے باوجود امریکا کے جم ینگ کم سے ہار گئی تھیں۔

رابرٹو ایزویڈو نے ڈبلیو ٹی او کے سربراہ کے طور پر اپنی مقررہ مدت کار سے ایک برس قبل ہی گزشتہ سال استعفی دے دیا تھا۔

یورپی ٹریڈ کمشنر والڈس ڈومبراسکس نے کہا کہ یورپی یونین اس عالمی ادارے میں اصلاحات کے لیے، جس کی اسے کافی ضرورت ہے، اوکونجو ایویالا کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

انہوں نے کہا ”ڈبلیو ٹی او میں بہت ساری اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ یہ آج کی دنیا کے ضابطوں سے ہم آہنگ ہوسکے اور عالمی معیشت کی پائیدار اور ڈیجیٹل تبدیلیوں پر اپنی توجہ مرکوز کر سکے۔”

جنیوا میں امریکی ناظم الامور ڈیوڈ بزبی نے کہا اوکونجو”امریکا کو اپنے تعمیری شریک کار میں شامل کرسکتی ہیں۔”

بزبی کا کہنا تھا”انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ ان کی قیادت میں ڈبلیو ٹی او میں سب کچھ پرانے ڈھرے کے مطابق نہیں ہوگا۔ ہمیں بہت خوشی اور اعتماد بھی ہے کہ ان کے اندر اپنے وعدوں پر پورا اترنے کی پوری صلاحیت موجود ہے۔”

نائیجیریا کے صدر محمدو بہاری نے کہا ”ترقی کے لیے ان کی ایمانداری، محنت اور جنون کا ریکارڈ رہا ہے جو مثبت نتائج دیتا اور انسانیت کو فائدہ پہنچاتا رہے گا۔”

امریکی صدر جو بائیڈن نے ایویالا کی امیدواری کی حمایت کی تھی جبکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈبلیو ٹی او کے سربراہ کے عہدے پر انہیں فائز کرنے کے خلاف تھے۔

بائیڈن، سابقہ انتظامیہ کے دور میں پیدا ہونے والے متعدد تجارتی تنازعات کوحل کرنے کے لیے عالمی ادارے کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کے خواہش مند ہیں۔

سابق امریکی صدر ٹرمپ نے یورپی اسٹیل پر پچیس فیصد تجارتی محصول عائد کر دیے تھے۔ حالانکہ بائیڈن نے ابھی یہ واضح نہیں کیا ہے کہ وہ اس محصول کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں یا نہیں۔ امریکا کی اسٹیل انڈسٹری اور تجارتی یونینیں اس محصول کی حمایت کرتی ہیں۔

امریکا کو ایک عرصے سے یہ شکایت بھی رہی ہے کہ ڈبلیو ٹی او بہت زیادہ بیوروکریٹک ہے۔