نائجیریا میں مغوی لڑکیاں ملک سے باہر منتقل

Nigeria

Nigeria

نائجیریا (جیوڈیسک) میں ایک پادری نے کہا ہے کہ سکول سے اغو کی جانے والی بیشتر طالبات کو ملک کے باہر تین مختلف کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اینگلیکن کلیسا کے پادری ڈاکٹر سٹیفن ڈیوس سینکڑوں مغوی سکولی طالبہ کی رہائی کے لیے بات چیت میں شامل رہے ہیں۔

اپریل میں بوکو حرام کے مسلح ارکان نے نائجیریا کے علاقے چیبوک کے ایک سکول سے 200 سے زائد لڑکیوں کو اغوا کیا تھا جو تاحال ان کے پاس مغوی ہیں۔ بوکو حرام ان لڑکیوں کی رہائی کے بدلے اپنی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ ان لڑکیوں کی بازیابی کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

آسٹریلیا کے ڈاکٹر سٹیفن نے نائجیریا میں بی بی سی کے نمائندے کو بتایا کہ انھوں نے بعض مغوی لڑکیوں سے ملاقات کی ہے۔ ان کے مطابق ’ان میں سے بعض لڑکیاں ایک کیمپ میں اسلام پسند گروپ بوکو حرام کے اپنے اغواکاروں کے کپڑے دھو رہیں ہیں تو بعض دوسرے کیمپ میں ان کے لیے کھانا پکا رہی ہیں۔‘

ڈاکٹر ڈیوس نے کہا کہ رہائی کے لیے بات چیت کرنے والے ان میں سے بعض لڑکیوں کو رہائی دلانے کے بہت قریب پہنچ چکے تھے لیکن بوکو حرام کے کمانڈروں نے آخری وقت میں گرفتاری کے خوف سے اپنے ارادے بدل دیے پادری نے کہا کہ ’طاقت کے استعمال سے ان طالبات کی رہائی کی کوشش نقصان دہ ثابت ہوں گی کیونکہ بوکو حرام اغوا کی مزید کوششیں شروع کر دیں گے۔‘

اس سے قبل نائجیریا میں پولیس نے دارالحکومت ابوجا میں مغوی طالبات کی رہائی کے لیے ہونے والے مظاہروں پر پابندی لگا دی تھی جنھیں اپریل میں شدت پسند تنظیم بوکوحرام نے اغوا کیا تھا۔ بی بی سی کو یہ بھی پتہ چلا ہے کہ گذشتہ ماہ کچھ مغوی طالبات کی رہائی کے لیے بات چیت حتمی مراحل تک

پہنچ گئی تھی کہ نائجیریا کی حکومت نے مذاکرات ختم کر دیے۔ بی بی سی کے ول راس کا کہنا ہے کہ ان طالبات کو اسلامی شدت پسندوں کے بدلے رہا کیا جانا تھا۔ بوکو حرام ان لڑکیوں کی رہائی کے بدلے اپنے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔ نائجیریا کے صدر گڈ لک جوناتھن نے حال ہی میں بوکو حرام کے خلاف ’مکمل جنگ‘ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔