کسی بھی فوجی اہلکار کو مجرمانہ کیس میں گرفتار کیا جا سکتا ہے، اٹارنی جنرل

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے کہا ہے کہ کسی بھی فوجی اہلکار کو مجرمانہ کیس میں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ جمعہ کو سپریم کورٹ میں منیر اے ملک نے کہا کہ ان کی آزادانہ رائے میں نہ تو پاکستان آرمی ایکٹ 1952 اور نہ ہی پاکستان پینل کوڈ، کرمنل پروسیجر کوڈ، کسی حاظر سروس فوجی افسر کے خلاف کیس رجسٹر کرنے اور مقدمہ شروع کرنے سے نہیں روکتا۔

انہوں نے کہا کہ کئی عدالتوں کے فیصلے ہیں کہ اگر کسی آرمی افسر نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے تو اسے تحفظ حاصل نہیں ہے۔ منیر اے ملک سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ کے سامنے دلائل دے رہے تھے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں یہ بنچ عابدہ ملک کی ایک درخواست کی سماعت کر رہا ہے۔ ان کے شوہر تاسف علی 23 نومبر 2011 سے لاپتہ ہیں اورملٹری انٹیلی جنس کے میجر حیدر پر تاسف علی کے اغوا کا الزام ہے۔