اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی کوششیں کررہی ہے، عمران خان اور فوج ایک صفحے پر ہیں، فواد چوہدری

Fawad Chaudhry

Fawad Chaudhry

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان اور فوج ایک صفحے پر ہیں، فوج اور عمران خان کے قریبی تعلقات ہیں ، تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی۔

2017 میں فوج نواز شریف کے ساتھ نہیں تھی، نواز شریف نے جس طرح پاکستان کو، پاکستان کی فوج کو اور باقی اداروں کو دھوکا دیا ہے تو کون اُن کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کیساتھ‘‘ میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

میزبان شہزاد اقبال نے جب فوادچوہدری سے پوچھا گیا کہ پہلے ہر بل پاس کروانے کے وقت یا کسی بھی اہم معاملے پر فون کالز آجاتے تھے ، ان فون کالزکا سلسلہ اب بند ہو گیا ہے ۔اوراپوزیشن اسی وجہ سے پر اعتماد ہے اور آپ کے اتحادی بھی کہہ رہے ہیں کہ اب ہمیں اب کوئی فون کالز نہیں آتیں ، تو جو فیصلے کرنے ہیں وہ ہم نے ذاتی طور پر کرنے ہیں ، آپ کو لگتا ہے کہ اپوزیشن کواس بات سے حوصلہ ملا ہے کہ اگر وہ کوئی تحریک لے کر آتے ہیں تو اس میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔

اس سوال کے جواب میں فواد چوہدری کاکہنا تھا کہ کافی عرصے سے یہ گفتگو ہو رہی ہے ۔اور کئی دفعہ انہوں نے یہ سمجھا اور ان کا شوق پورا ہوگیا، جیسے آئی ایم ایف کا بل آیا، اس سے پہلے بھی یہ لوگ یہی گفتگو کر رہے تھے ۔کہ کیونکہ اب کالز نہیں آرہی تھی تو یہ ہوجائے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ میں بغیر کسی لگی لپٹی کے بتا دوں کہ فوج اور عمران خان کے بہت قریبی تعلقات ہیں ۔اور پہلی دفعہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا ہوا کہ ایک ایسا وزیراعظم آیا ہے کہ اداروں کو ساتھ لے کر چل رہا ہے۔

سپریم کورٹ بلاتی ہے تو عمران خان آدھے گھنٹے میں وہاں پہنچ گئے ہیں ، وزیراعظم بلوچستان کے شہدا کے پاس بھی گئے ۔پاکستان میں کتنے وزیراعظم ایسے گزرے ہیں جو ٹروپس کے ساتھ جاتے ہیں اور کھڑے ہوتے ہیں۔آرمی چیف سے لے کر عام فوجی تک عمران خان کے ساتھ ہے۔اسی طرح پاکستان کے شہری عمران خان کے ساتھ ہیں۔

اس وقت پاکستانی نظام کی خوبصورتی ہی یہی ہے کہ جب ماسکو جا کر عمران خان بات کریں گے تو پیوٹن کو یہ فکر نہیں ہو گی کہ عمران خان یہ بات کر رہے ہیں تو پیچھے فوج کیا کررہی ہے۔چین میں جا کر آپ یہ بات کر رہے ہیں تو پیچھے دوسرے کیا کر ہے ہیں ۔

اسی حوالے سے جب فواد چوہدری سے سوال کیا گیا کہ جب آپ یہ کہتے ہیں کہ فوج عمران خان کے ساتھ ہے تو اس سے آپ کی کیا مراد ہے ، فوج حکومت کے ساتھ ہے یا ذاتی طور پر عمران خان کے ساتھ ہے ؟ تو وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان ملک کے وزیراعظم ہیں اور یہ ایک آئینی سیٹ اپ ہے ۔یہ ایسا سیٹ اپ ہے کہ جیسا پاکستان کو ہونا چاہئے ۔ جب فواد چودھری سے سوال کیا گیا کہ جب عمران خان نہ ہوتے کوئی اور وزیراعظم ہوتے تو فوج اپنی ذمہ داریوں کے حساب سے ان کے ساتھ بھی ہوتی۔

اس پر فوادچودھری کا کہنا تھا کہ یہ تو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت ہوتے ہے ۔ اگرکارگل میں فوجی شہید ہو رہے ہوں اور وزیراعظم بھارت جا کراپنے اسٹیل کے کاروبار کوبڑھانے میں لگ جائے تو کون اس کے ساتھ کھڑا ہوگا۔

فوادچوہدری نے مزید کہا کہ نواز شریف نے جس طرح پاکستان کو، پاکستان کی فوج کو اور باقی اداروں کو دھوکا دیا ہے تو کون اُن کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ اسی پر فواد چوہدری سے سوال کیا گیا کہ آپ کے خیال میں جب 2017 تک نواز شریف وزیراعظم تھے تو اس وقت فوج ان کے ساتھ نہیں کھڑی ہوئی تھی کیونکہ نواز شریف پر اعتماد نہیں تھا؟ تو وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ کوئی فوج اور کوئی ادارہ ان کے ساتھ نہیں کھڑا تھا۔جب سپریم کورٹ نے نواز شریف کو بلایا تو انہوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کر دیا۔

جس طرح کا نواز شریف کا مائنڈ سیٹ ہے اور جس طرح مریم نواز پاکستان کی فوج کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں ،جس قسم کی گفتگو مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا پر بیٹھے لوگ کرتے ہیں ، آج کل ان لوگوں کو نیا ٹاسک ملاہوا ہے کہ حکومت اور فوج کے درمیان اختلاف دکھائیں ، اس قسم کی گفتگو آپ کے خیال میں جو لوگ وہاں بیٹھے ہوئے لوگ ہیں کیا وہ نہیں دیکھ رہے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے ان کے ساتھ ۔

فواد چوہدری نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دیکھیں یہ لوگ زیادہ مقبول نہیں تھے، انکی اداروں کے ساتھ بالکل نہیں بن رہی تھی اور وہ پاکستان کی گورننس کیلئے بڑی ناکامی تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ کبھی بھی ایک فیکٹرآپ کو نیچے نہیں لے کے جاتا اور دوسری بات ایک اور غلط فہمی بھی دور کر لیں ۔

فوج اور عدلیہ پاکستان کے مڈل کلاس کے گروپس ہیں اور فوج پاکستان کی مڈل کلاس کا سب سے بڑا گروپ ہے ۔ یہ پاکستان میں ایک مستحکم اور ایک ایسا لیڈر دیکھنا چاہتےہیں جو پاکستان سے وفادار ہو جس کے مفادات پاکستان میں ہوں۔ اس کی جائیدادیں لندن میں ،امریکا میں نہ ہو کہ جوبراعظم کھولیں تو پتا چلے کہ یہاں فلاں لیڈر پیسے بھیجتے رہے ہیں ۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ جو ٹی ٹیوں والی حکومت ہوتی ہے اس کے مسائل ہوتے ہیں، عمران خان صاحب کو یہ فائدہ بالکل ہے۔ فواد چوہدری نے یہ پیکا قانون میں ترمیم سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت پیکاقانون کو سخت کر رہی ہے۔

نئے قانون میں سوشل میڈیا پرقابل اعتراض پوسٹ کا جرم ثابت ہونے پر تین سے پانچ سال تک کی سزا ہو سکتی ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس قانون کے تحت گرفتاری سے پہلے وارنٹ کی ضرورت نہیں ہوگی اور یہ ناقابل ضمانت جرم ہوگا۔