فلسطین کا امریکا کے نام نہاد امن منصوبے کے بائیکاٹ کا مطالبہ

Palestine

Palestine

رام اللہ (اصل میڈیا ڈیسک) فلسطینی حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج سامنے آنے والے امن منصوبے ‘صدی کی ڈیل’ کو جانب دارانہ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اس کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔

فلسطینی حکومت کا کہنا ہے کہ امریکا کا امن منصوبے مشرق وسطیٰ میں جاری فلسطین۔ اسرائیل تنازع کا حل نہیں بلکہ یہ منصوبہ تنازع کو مزید گھمبیر بنائے گا۔ ہم عالمی برادری سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکا کے اس ‘جانب دارانہ’ امن منصوبے کا بائیکاٹ کرے اور فلسطینیوں کا ساتھ دے۔

فلسطینی حکومت کے ترجمان محمد اشتیہ نے رام اللہ میں اعلیٰ سطحی حکومتی اجلاس سے قبل کہا کہ امریکا کے امن پلان میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کو دیا گیا ہے۔ امریکا نے ہمارے خلاف اور فلسطینی پناہ گزینوں کی کفالت کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی کے خلاف جنگ شروع کی ہے۔ واشگنٹن میں فلسطین کے دفاتر تک بند کردیے گئے اور فلسطینیوں کے تمام مالیاتی ذرائع بھی بند کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم متفقہ طورپر امریکا کے نام نہاد امن منصوبے کومسترد کرچکی ہے۔ یہ ایک جانب دارانہ اور اسرائیل کی طرف داری پرمبنی پروگرام ہے جس کا مقصد قضیہ فلسطین کاحل نہیں بلکہ اسے تباہ کرنا ہے۔ ہم عالمی برادری سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صدی کی ڈیل کے جانب دارانہ امریکی اعلان کو مسترد کردے۔

محمد اشتیہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو جیل سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ امریکا کا امن منصوبہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے نہیں بلکہ ارض فلسطین پر قابض لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

درایں اثناء فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ملاقات کی کسی پیش کش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ فلسطینی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی طرف سے صدر عباس سے ملاقات کی متعدد بار کوششیں کی گئی تھیں مگرفلسطینی حکام امریکیوں سے کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں کریں گے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ امریکی اور فلسطینی حکام میں اس وقت کوئی رابطہ نہیں۔ ہم آزاد فلسطینی ریاست کے بنیادی مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ سنہ 1967ء کی جنگ میں اسرائیلی قبضے میں آنے والے علاقوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرقی بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کے مطالبے پرقائم رہیں گے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج منگل کی شام کو مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے مجوزہ امن منصوبے کا اعلان کرنے والے ہیں۔ اس منصوبے بیشتر پہلو صیغہ راز میں تاہم اب تک سامنے آنے والی تفصیلات میں اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔