جب حکومت چاہے گی امن بھی ہو گا

Mehsud Webcam

Mehsud Webcam

یکم نومبر کو طالبان شوریٰ کا اجلاس ہو رہا تھا کہ ڈرون حملے میں امیر تحریک طالبان پاکستان حکیم اللہ محسود اپنے دیگر پانچ ساتھیوں کے جاں بحق جس پر ملک میں اک طوفان اُٹھاسب سے پہلے تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے جواب میں نیٹو سپلائی روکنے کا اعلان کیا… ، حکومت کی طرف سے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ محسود کا قتل نہیں امن کا قتل ہوأ ،دیگر دینی راہنماؤں نے بظاہر تو ڈرون حملے کی مخالفت کی مگر در اصل تحریک طالبان کی حمائت اور حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر افسوس اور دکھ کا اظہار تھا۔

دوسری طرف ایک ٹی وی پروگرام میں سابق ڈی جی آئی ایس پی آر،میجر جنرل (ر)اطہر عباس نے کہا کہ حکیم اللہ محسود کو مار کر امریکا نے پاکستان کی مدد کی ہے ….دفائی تجزیہ کار برگیڈیئر (ر) اسد منیر نے کہا کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں حکیم اللہ محسود ہزاروں پاکستانیوں کا قاتل تھا، یہ آپ کہہ رہے ہیں مگر کیا جماعت اسلامی اور جماعت الدعوة بھی یہ تسلیم کریں گی کہ طالبان ہزاروں معصوم پاکستانیوں کے قاتل ہیں۔

کئی دنوں کے بعد تحریک طالبان (کالعدم) کی شوریٰ نے بحث و تمحیص کے بعد جب کہ اُس کے سامنے پانچ نام تھے، حافظ سعید ،شیخ خالد حقانی،خان سید سجنا،عمر خالد خراسانی اور مولوی فضل اللہ شوریٰ نے متفقہ طور نیا امیر ملا فضل اللہ کو منتخب کر لیا ہے، جس نے دوٹوک سخت ترین لہجے میں پاکستان سے اپنے مرحوم امیر حکیم اللہ محسود کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوأ کہا ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کرنا چاہتے ،مسلم لیگ ن نے امن کے نام پر ووٹ لئے اب عوام کو دھوکا دے رہی ہے۔

ہمارے امیر کی ہلاکت میں حکومت کا ہاتھ ہے آئندہ طالبان پاکستان کے ساتھ کیا کرتے ہیں اورپاکستانی حکمران کیسے دفاع کرتے ہیں یہ آنے والے دنوںمیں ہم بھی دیکھیں گے اور آپ بھی ٢٩ اکتوبر ٢٠١٣ ،اخبارات نے آئی ایس پی آر کے زرائع سے خبر دی کہ شمالی وزیرستان میں میرن شاہ میں فوجی چوکی پر شدت پسندوں، یعنی طالبان کا حملہ ،ہماری الرٹ فورسز نے ناکام بنا دیا اور ٩ دہشت گرد(طالبان )ہلاک کر دئے ،پاک فوج کی کامیابی کی بڑی خبر تھی۔

Taliban

Taliban

میڈیا میں این این آئی کے حوالہ سے یہ خبر تھی کہ کالعدم تحریک طالبان راہنما نے ایک بار پھر حکومت سے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لئے حکومت کو امریکی دباؤ سے نکلنا ہو گا مذاکرات کی خبریں آتی رہیں یہ علم نہیں کہ حکومت امریکی دباؤ سے نکل گئی یا ہر خبر میں طالبان کے ساتھ کالعدم کا لاحقہ ہوتا ہے ،جس کے معنی بے کار غیر موثر یامعدوم، وغیرہ کے ہیں سوچئے کہ کیا طالبان غیر موثر،یا معدوم ہیں اگر ایسا ہے تو پھر فوج پر طالبان کے حملے طالبان غیر موثر کالعدم ہیں یا اُن کے نزدیک حکومت پاکستان کالعدم یا وزیرستان میں غیر موثر ہے۔

زمینی حقائق کی روشنی میں تو حکومت پاکستان ہی وزیرستان میں کالعدم ہے ، کیونکہ طالبان اعلانیہ آئین پاکستان نہیں مانتے،جب تحریک طالبان تسلیم شدہ سچ ہے تویہ کالعدم کا لاحقہ کیوں؟ کیا فوجی چوکی پر حملہ براہ راست پاکستان پر حملہ نہیں…؟جسے فوج نے پسپا ہی نہیں کیا بلکہ ٩ طالبان بھی مارے، یہ ہماری فوج کی ایک دن کی بڑی کامیابی جسے فوج کے محکمہ تعلقات عامہ نے اخبارات کو اطلاع فراہم کی۔

مگر دوسرے دن جندولہ ٹانک شاہراہ پر طالبان کی طرف سے لگائی بارودی سرنگ کے د ھماکے سے پانچ فوجی شہید اور چار شدید زخمی جن کی حالت تشویش ناک بتائی گئی حساب برابر اِس کا مطلب واضح ہے کہ طالبان فوج کے ساتھ حالت جنگ میں نہیں بلکہ اِس وقت پورا ملک اُن کے قدموں کی دھمک سے لرز رہا ….،یہ محض دہشت گرد نہیںبلکہ باقائدہ ایک ایجنڈے پر پاکستان سے بر سرپیکار ہیں اُنکا ایجنڈا پاکستان کو فتح کرناکہ یہاں سے انہیں وسائل اور حمائت ملے گی، اور پھر دنیا کو تباہ و برباد کرنا.جماعت اسلامی اور جماعت الداعوة اعلانیہ اُنکی پشت پر،ان کے علاوہ کچھ خفیہ اور خاموش حمائت بھی ہے۔

ورنہ دنیا کی ساتویں نمبر پر آنے والی پاک فوج سے ایک دن بھی نہیں ٹکرا سکتے مگر ہر روز فوج پر حملے کر رہے ہیں فوج بھیگی بلی بنی جان چھپا رہی …! اِس سوال کا جواب آج تک سامنے نہیں آیا کہ جدید قسم کا اسلحہ بڑی مقدار میں کن زرائع سے پہنچتا ،آسمان سے تو نہیں برستا نیز سرمایہ کیا وزیرستان میں کوئی ٹکسال ہے ….. یہ سب کہاں سے کون اور کیوں دے رہا ؟ کیا مقصد ؟ ڈرون افغانستان سے اُڑ کر یا کسی اور مقام سے غصہ پاکستان کے عوام پر، ڈرون کیو نہیں گراتے دو چار ڈرون گرائیں تو پھر کچھ واضح ہو گا۔

Pakistan Army

Pakistan Army

دنیا کی ساتویں نمبر پر پاک فوج اس کے ساتھ چند سو طالبان ٹکرا رہے سوچنے کی بات ،نئے امیر نے منتخب ہوتے ہی اعلان کیا امیر کے قتل کا بدلہ لیں گے امیر کی ہلاکت ڈرون سے ہوئی مگر تڑی پاکستان کو …حکومت پاکستان امن کی بھیک مانگ رہی ، جبکہ نئے امیر نے واضح اعلان کیا کہ کوئی مذاکرات نہیں ہونگے ! لیکن حکمران اور طالبان کے حمائتی اب بھی آس لگائے ہیں کہ…! میں تو آج تک یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ انہیں دہشت گردکیوں اور کس حوالہ سے کہا جاتاہے ،وہ پاکستان کا آئین ہی نہیں مانتے اور نہ اِس جمہوریت کو تسلیم کرتے۔

پھر بھی اُنکے ساتھ مذاکرات کرنے پر زور دیا جا رہا…….وزیرستان میں اُن کی حکومت ہے جہاں پاکستان کا آئین و قانون بے اثر ہے بے شک بنک، فون، کرنسی، بجلی، پٹرول وغیرہ ہر قسم کی سہولیات میّسر ہیں…. ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا جو قابل غور کہ امریکا ڈرون حملوں میں معصوم افراد کی ہلاکت کی اطلاعات کی تحقیقات کرے کہ ڈرون حملے ماورائے عدالت قتل یا پھر جنگی جرائم کے زمرے مین آتے ہیں۔

سابق چیف آف جنرل سٹاف لفٹیننٹ جنرل (ر)شاہد عزیز نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ،یہ سابق آرمی چیف تھے جنہوں نے پاکستان میں ڈرون اپریشن کی اجازت دی یہ ایک سنگین جرم ہے کہ سابق آرمی چیف کے خلاف ماورائے عدالت قتل کی کاروائی ہونی چاہئے، کیا خوب استدلال …. ٥٠ ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں اور فوجیوں کے قتل کس زمرے میں آتے ہیں، قاتلوں سے مذاکرات کس زمرے میں…. ، کراچی کے نشتر پارک میں مجلس وحدت المسلمین کے تحت منعقد کی گئی۔

عظمت ولائت کانفرنس میں مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا طالبان سے مذاکرات آئین کے خلاف ہیں ہم مسترد کرتے ہیں دہشت گردوں کے خلاف ریاستی طاقت کا استعمال کیا جائے … سنی اتحاد کونسل کے ٣٠ جید علماء و مفتیان کرام نے اپنے شرعی الامیہ میں قرار دیا کہ ٥٠ ہزار بے گناہوں کے قتل ناحق کے مجرم کو شہید قرار دینا اقرآن و سنت کے منافی ہے اور شہیدوں کے ورثا کے زخموں پر نمک پاشی اسلام کے نام پر دہشتگردی کرنے والے کسی رحم کے مستحق نہیں، اسلام اور آئین پاکستان کے باغیوں سے مذاکرات کی بجائے طاقت سے کچلا جائے..کہ مذاکرات کے ڈول سے پانی ہر گز نہیں نکلے گا۔

مگر امیر جماعت اسلامی نے فرمایا کہ جو میں نے کہا اُس قائم ہوں حکیم اللہ محسود شہید ہیںاور…ہمارے پاس کیا نہیں …کاش کہیں ایک نقطے پر متفق ہو ،فاٹاکی ایجنسی کُرم میں نومبر ٢٠٠٧ میں فسادات میں ایسے حالات پیدا ہوئے کہ اکتوبر ٢٠١١ تک پارا چنار کا زمینی راستہ ملک سے منقطع تھا انتھائی مشکل حالات میں پارا چنار تک پہچا ،اور اکتوبر میں اُن تمام حالات کر لکھا ،آخر یہ لکھا اگر حکومت بااختیار ہو اور چاہے کہ امن قائم ہو تو کوئی رکاوٹ نہیں۔

وسطی کرم صدہ کے صحافی اقبال حسین اقبال سے یہی سوال کیا اُسنے بھی ایک جملہ میں جواب دیا”اگر حکومت اور فوج چاہے تو ایک دن میں امن قائم ہو سکتا ہے اور دو سال بعد گزشتہ دنوں امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے رکن ایلن گریسن نے کہا کہ اگر ہاکستان چاہے تو ڈرون کل ہی بند ہو سکتے ہیں مگر ابھی تو حکومت مخمصے اور امصلحت کا شکار ہے ،اور کولیشن فنڈ کے اربوں ڈالر کرنے والے کسی رحم کے مستحق نہیں اس لئے اسلام اورآئین پاکستان کے باغیوں سے مذاکرات کی بجائے اںہہیں طاقت سے کچلا جائے امیر جماعت اسلامی منور نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مل کر لڑنے والا شہید نہیں. لوگوں

 

Badar Sarhadi

Badar Sarhadi

تحریر: بدر سرحدی