عوام کو تحفظ نہ دیا گیا تو مظلوم طبقات اقوام متحدہ سے رجوع پر مجبور ہونگے ساجد سیموئیل

کراچی : سانحہ بادامی باغ کیخلاف پاکستان کرسچن لیگ کی احتجاجی ریلی مزار قائد پر حاضری بابائے قوم بانی پاکستان محمد علی جناح سے شکایت و فریاد پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ تحفظ و انصاف کی فراہمی کا مطالبہ ‘ حکومت کو 72گھنٹے کا الٹی میٹم مطالبات منظور نہ ہونے پر انتہائی اقدام کا اعلان ۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ بادامی باغ کیخلاف پاکستان کرسچن لیگ کے بانی و چیئرمین ساجد سیموئیل کی قیادت میں مزار قائد پر پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

جس میں شریک ہزاروں مسیحی نوجوانوں خواتین معصوم بچوں او ر بزرگوں نے مزار قائد پر حاضر ی کے بعد بابائے قوم محمد علی جناح کو پاکستان میں جاری دہشت گردی بد امنی قتل وغارت لاقانونیت ظلم استحصال مسیحی برادری پر ڈھائے جانے والے مظالم اور سانحہ بادامی باغ کے باوجود حکومت کی جانب سے حکومت وسیاسی قیادت اور تحفظ و انصاف فراہم کرنے والے اداروں کی خاموشی اور مسیحی عوام کو تحفظ و انصاف کی فراہمی میں سے اجتناب کی شکایت کی اور ان سے تحفظ و انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

بعد ازاں پاکستان کرسچن لیگ کی ریلی کے شرکاء نے مزار قائد سے کراچی پریس کلب کی جانب پر امن مارچ کیا اور کراچی پریس کلب پر پاکستان کرسچن لیگ کے بانی و چیئرمین ساجد سیموئیل آصف ایاز ڈاکٹر شفقت اور مسز فرح وحیدنے ریلی کے شرکاء و میڈیا نمائندگان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی و جمہوری ملک ہے اور جمہوری ملک میں انصاف و مساوات کا نظام رائج ہوتا ہے۔

مگر بد قسمتی سے مفاد پرست سیاستدانوں اور نا اہل حکمرانوں نے اپنے اپنے مفادات کیلئے جبر کی قوتوں کی پشت پناہی کے ذریعے حالات کو اس مقام تک پہنچادیا ہے جہاں کسی بھی پاکستان کی جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ نہیں ہے جبکہ مقتدر قوتوں کی پشت پناہی سے مسیحی عوام پر مظالم کے ذریعے مسیحی عوام کو پاکستان چھوڑنے پر مجبور کرنے کی جو سازش کی جارہی ہے وہ کسی بھی طور پاکستان کے حق میں نہیں ہے اور اگر ان سازشی عناصر کو قلع قمع نہیں کیا گیا تو مظلوم طبقات اپنے تحفظ و بقا کیلئے اقوام متحدہ سے رجوع پر مجبور ہوجائیں گے۔

اسلئے حکمران طبقات اور سیاسی قیادتوں کو مسیحی عوام کے معاملات پر ترجیحی بنیادوں پر توجہ دیتے ہوئے سانحہ بادامی باغ کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی مکمل بحالی اور مسیحی عوا م کو تحفظ کی فراہمی کی آئینی و قانونی ضمانت فراہم کرنے کیلئے مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے اور اگر72گھنٹوں میں ہمارے ان مطالبات کو تسلیم کرکے ان پر عملدرآمد یقینی نہیں بنایا گیا تو ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔