مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا تسلسل

Indian Army Persecution

Indian Army Persecution

انسانی حقوق کی تنظیم جموں و کشمیر ہیومن رائٹس موومنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجوں کے مظالم کے حوالے سے اپنی تحقیقاتی رپورٹ شائع کردی ہے جس کے مطابق 1947 سے 2013 کے اختتام تک پانچ لاکھ افراد شہید اور 9988 خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گمنام قبریں 5900 اور غائب شدہ افراد کی تعداد دس ہزار ہے جبکہ ایک لاکھ دس ہزار بچے یتیم ہو چکے ہیں اور ایک لاکھ سے زائد افراد گرفتار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بھارت کے کالے قوانین کے تحت 24 افراد مختلف جیلوں میں عمر قید کاٹ رہے ہیں۔ رپورٹ میں باور کرایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بلند سطح پر پہنچ چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہید کئے گئے افراد میں زیادہ تر تعداد گیارہ سال سے 60 سال تک کے بچوں اور بوڑھوں کی ہے جبکہ 710 خواتین کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا جو انسانی حقوق کی سنگین پامالی کے زمرے میں آتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ دس ہزار افراد ابھی تک مختلف جیلوں میں کالے قانون کے تحت سزائیں کاٹ رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارت نے 1990سے 2013تک ایک لاکھ 6 ہزار افراد کو شہید کیا مگر اقوام متحدہ ان مظالم پر خاموش تماشائی بنی رہی۔

قارئین۔۔۔ رپورٹ میں صرف مقبوضہ کشمیر میں ہی بھارتی فوجوں کے مظالم کی نشاندہی نہیں کی گئی بلکہ کنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں کے واقعات سے بھی دنیا کو آگاہ کیا گیا ہے اور بھارتی مظالم کیخلاف کشمیری لیڈران سید علی گیلانی میرواعظ عمرفاروق اور محمد یسین ملک کے قلمبند کئے گئے بیانات بھی رپورٹ کا حصہ بنائے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارت نے گزشتہ دو سال کے دوران عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 140 مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور اس دوران تین ہزار سے زائد مارٹر گولے فائر کئے جو گزشتہ دو سال کی سب سے بڑی کارروائی ہے۔

ان واقعات میں تقریبا 60 افراد شہید ہوئے جبکہ نقل مکانی کرنیوالے مقبوضہ کشمیر کے سینکڑوں خاندان آج بھی پاکستان اور مہاجر کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ موومنٹ بنیادی طور پر جموں و کشمیر کی انسانی حقوق کی تنظیم ہے اور اس نے پوری چھان پھٹک کے بعد اپنی رپورٹ مرتب کی ہے جو بھارتی ہمنوا انسانی حقوق کے علمبرداروں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے جبکہ دو سال قبل انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو بے نقاب کیا جا چکا ہے۔ اس تنظیم کی رپورٹ میں بھی گمنام اور اجتماعی قبروں کی نشاندہی کی گئی جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ کی بنیاد پر ہی یورپی یونین نے بھارت کے ساتھ تجارتی روابط معطل کر دیئے تھے اور اسے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا سلسلہ ختم کرکے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔

Jammu And kashmir

Jammu And kashmir

اس تناظر میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق تمام حقائق و شواہد دنیا کے سامنے ہیں جس کی بنیاد پر کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کی جدوجہد میں حق بجانب ہیں اور انہیں دنیا کی تائید حاصل ہو رہی ہے مگر کشمیر پر بھارت کی اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی نہ صرف برقرار ہے بلکہ اس میں شدت بھی پیدا ہو رہی ہے۔ پاکستان کے ساتھ بھی کشمیر پر ہی اس کا بنیادی اور دیرینہ تنازعہ چل رہا ہے جو بھارت کا اپنا پیدا کردہ ہے جس کا اصل مقصد پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے۔

قارئین۔۔۔ اگر بھارت آج بھی کشمیر پر پاکستان کے ساتھ کشیدگی برقرار رکھے ہوئے ہے اور اس پر چوتھی جنگ مسلط کرنے کی منصوبہ بندی کئے بیٹھا ہے تو اسکی سرپرست بیرونی طاقتوں کو بخوبی ادراک ہو جانا چاہیے کہ بھارت کے جنگی جنونی عزائم سے علاقائی اور عالمی امن کو کتنا خطرہ لاحق ہے کیونکہ اب کی بار بھارتی جنونیت ایٹمی جنگ پر منتج ہو سکتی ہے جس کے اس دھرتی اور انسانی آبادی پر مرتب ہونیوالے برے اثرات کا دنیا کو ادراک ہونا چاہیے بالخصوص بھارت کے ساتھ یکطرفہ دوستی کی خواہش رکھنے والے ہمارے حکمرانوں سیاست دانوں اور دیگر مکاتب زندگی کے لوگوں کو ضرور سنجیدگی سے سوچنا چاہیے کہ وہ پاکستان کی سلامتی کے درپے اس دشمن کے ساتھ دوستی کی خواہش پال کر ملک کی سلامتی کو یقینی بنا رہے ہیں یا ملک کی تباہی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔

جب خود بھارتی دانشوروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو پاکستان دشمنی پر مبنی بھارتی لیڈران کے عزائم اور کشمیر پر اسکے غاصبانہ قبضہ سے علاقائی اور عالمی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق نظر آرہے ہیں جس کے اظہار پر انہیں بھارتی انتہاپسندوں کے غصہ پر مبنی تشدد کی کارروائیوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے تو پھر امن کی آشا کے علمبردار ہمارے دانشوروں سیاست دانوں اور حکمرانوں کو بھارت سے دوستی کے مثبت نتائج کی خوش فہمی کیونکر لاحق ہو گئی ہے۔ یہ وقت تو دنیا کے سامنے بھارت کے اصل چہرے کو بے نقاب کرنے کا ہے تاکہ کشمیری عوام کو اپنی جدوجہد آزادی میں دنیا کی مزید حمایت حاصل ہو سکے۔

بے شک گزشتہ ہفتے یو این جنرل اسمبلی نے پاکستان کی پیش کردہ ایک قرارداد کی منظوری دی ہے جس میں کشمیری عوام سمیت دنیا کے مختلف خطوں میں آزادی کی جدوجہد کرنیوالے باشندوں کی جدوجہد کی تائید کی گئی ہے مگر کشمیر ایشو تو اس لئے بھی اہم ہے کہ اس پر اقوام متحدہ خود اپنی قراردادوں کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرچکی ہے۔ اب ہیومن رائٹس موومنٹ کی رپورٹ کی روشنی میں تو کشمیر پر پاکستان کے موقف کو مزید تقویت حاصل ہو گئی ہے اس لئے ہمارے حکمرانوں اور بھارت کے ساتھ دوستی کے غم میں مبتلا دیگر حلقوں کو اب کشمیر پر پاکستان کے موقف میں کسی نرمی یا مفاہمت کا کوئی تاثر پیدا نہیں ہونے دینا چاہیے۔ یہی وقت گرم لوہے پر ضرب لگانے کا ہے۔ ہم نے یہ موقع ہاتھ سے جانے دیا تو پھر ہماری سالمیت کیخلاف بھارتی عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔

Ahmed Ali Raza

Ahmed Ali Raza

تحریر: سید احمد علی رضا