دھرنوں کے دو ماہ : حکومت اور دھرنے والوں سے زیادہ ملک نے کھویا

Picketing

Picketing

اسلام آباد (جیوڈیسک) اسی لئے دھرنوں کا زور ختم ہوتا دیکھ کر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اسلام آباد پولیس کو گزشتہ دوماہ سے دار الحکومت کی مختلف شاہراہوں پر رکھے کنٹینرز ہٹانے کا حکم بھی دیا۔

عمران خان اور طاہر القادری نے احتجاجی دھرنے جاری رکھنے کا اعلان تو کر رکھا ہے لیکن ان کی خود ان دھرنوں سے باہر دیگر شہروں میں جلسوں سے خطاب کی حکمت عملی نے بظاہر دھرنوں پر میڈیا اور عوام کی توجہ قدرے کم کر دی ہے۔

شاید اسی صورتحال کو بھانپتے ہوئے بدھ کے روز پنجاب کے ضلع جھنگ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ وہ پانچ ہزار افراد کے کہنے پر مستعفی نہیں ہوں گے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران ہماری ملکی سیاست اور اداروں کے نظام میں موجود خرابیاں کھل کر سامنے آئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر مجموعی طور پر صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو دھرنوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سے ملک کو نقصان پہنچا۔ حکومت نے بھی کچھ کھویا ہے اور دھرنے والوں نے بھی کھویا ہے۔ مگر اس سے زیادہ جو کھویا ہے وہ ملک نے کھویا ہے۔ ساٹھ دنوں میں جو کاروباری سرگرمیاں تھیں ان کا کیا ہوا۔ ملک کی بدنامی ہوئی ہے۔

مطلب یہاں پر چند ہزار لوگ آ کر پورے ملک کا نظام مفلوج کر سکتے ہیں یہ آپ نے باہر کی دنیا کو پیغام دیا ہے۔ تاہم حکومت مخالف دھرنوں کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس جدو جہد کے نتیجے میں لوگوں میں سیاسی شعور پیدا ہوا ہے جو کہ ملک کے سیاسی کلچر میں مثبت تبدیلی کی بنیاد ہے۔