مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ایک دوسرے کی کرپشن کو چھپانے کے لیے ”ایکا” کر لیا ہے، محترمہ بشریٰ لطیف

گلیانہ : جماعت اسلامی حلقہ خواتین کھاریاں کی ناظمہ محترمہ بشریٰ لطیف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ایک دوسرے کی کرپشن کو چھپانے کے لیے ”ایکا” کر لیا ہے ۔ چیئرمین نیب کی تقرری میں تاخیر معنی خیز ہے ۔ عوام پر بجلی و پٹرول بم گرانے کے بجائے حکمران بیرون ملک سے اپنی دولت ملک میں واپس لائیں ۔سابق صدر آصف زرداری کے ملک سے خاموشی سے چلے جانے کی خبروں سے ظاہر ہوتاہے کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان ”ڈیل” ہو گئی ہے۔ صدارت ختم ہونے کے ساتھ زرداری کا استثنیٰ ختم ہو گیا ہے، حکمرانوں نے ان کے خلاف کرپشن کے مقدمات نہ کھول کر زرداری کو تحفظ فراہم کیا ہے۔

حکومت کی ساڑھے تین ماہ کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔ عوام کو ریلیف دینے کے بجائے مہنگائی کا عذاب مسلط کر کے ان کی زندگی اجیرن کردی گئی ہے۔ گزشتہ روز پاسبان میڈیا سیل سے گفتگو میں محترمہ بشریٰ لطیف نے مزید کہا کہ عوام نے اس امید پر مسلم لیگ ن کو ووٹ دیئے تھے کہ اس نے اپنے منشور میں جو وعدے کیے ہیں، بر سر اقتدار آ کر ان پر عمل کرتے ہوئے وہ مہنگائی کے مارے عوام کو ریلیف دے گی۔ لوڈشیڈنگ، بجلی و گیس کی قیمتوں میں کمی اور ملکی حالات ٹھیک کرے گی لیکن اس کے برعکس ساڑھے تین ماہ میں ہی ن لیگ کی حکومت نے عوام کو زندہ در گور کر دیا ہے۔ چار بار پٹرول و بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کا سونامی آ چکاہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی نے آپس میں گٹھ جوڑ کر لیا ہے اور ”باریاں ”مقرر کر رکھی ہیں۔ مسلم لیگ ن نے پانچ سال تک پیپلز پارٹی کو فری ہینڈ دیے رکھا اور فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا کیا، اب پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ ن کو فری ہینڈ دے دیاہے جس کا اظہار آصف علی زرداری نے ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ نے انتخابی مہم کے دوران قوم سے وعدہ کیا تھاکہ وہ قوم کا لوٹا ہوا پیسہ بیرون ملک سے واپس لائے گی لیکن زرداری کو انہوں نے خاموشی سے بیرون ملک جانے دیا اور اس کے خلاف سپریم کورٹ میں جو مقدمات صدارتی استثنیٰ کی وجہ سے موخر تھے۔

ان کو دوبارہ کھولنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ انہوں نے کہاکہ میاں شہباز شریف ہر تقریر میں علی بابا چالیس چور وں سے رقم نکلوانے کی بات کیا کرتے تھے، وہ نعرہ اب کہاں گیا۔ انہوں نے کہاکہ میاں نواز شریف نے اپنے سابقہ ادوار حکومت میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کر کے بیرون ملک جائیداد یں بنائیں اور کاروبار شروع کیے۔ وہ اپنا آدھا پیسہ بھی واپس لے آتے تو آئی ایم ایف کا پھندا ملک و قوم کے گلے میں ڈالنے کی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہاکہ حکمران عیاشیوں اور فضول خرچیوں کو ترک کردیں تو بھی حالات میں بہتری آسکتی ہے۔