میاں نوازشریف ،حقیقی ہیروہیں فلمی نہیں

Mian Nawaz Sharif

Mian Nawaz Sharif

کچھ لوگ میاں نواز شریف کو پنجابی فلموں کا سلطان راہی سمجھ رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ میاں نوازشریف درپیش مسائل اور پاکستان کے دشمنوں کو ایک ہی وار میں ڈھیر کر دیں ، عوام سمجھ رہے ہیں کہ اب میاں نوازشریف وزیر اعظم بن کر سلطان راہی کہ طرح خود ہی تھانہ، عدالت اور خود ہی جلاد کا کام کریں گے ، ٹھیک اُسی طرح درجنوں دشمنوں کاایک وقت میں اکیلے ہی مقابلہ کرتے ہوئے چوراہوں میں سزائیں دیں گے جیسے کہ فلموں کے ہیرو دیا کرتے ہیں ۔ لیکن ایسا ممکن نہیں آنے والا دور میاں نوازشریف کے ساتھ ساتھ پوری پاکستانی قوم کا بھی امتحان ہوگا۔

نوازشریف کو بطور وزیراعظم قوم کو اعتماد میں لے کر ملک و قوم کے مفاد میں حکمت عملی بنانا ہوگی ، اُنھیں اپنی کابینہ میں محبت وطن اور اہل لوگوں کو شامل کرکے اُن کو اُن کی سمجھ بوجھ کے مطابق ذمہ داریاں سونپنا ہونگی ۔ پاکستان میں افواہ ساز فیکٹریاں افوایوں کی پیداوار میں اپنی مثال آپ ہیں ۔ اس لئے میاں نواز شریف کو عوام اور حکومت کے درمیان موجودہ خلاکم کرنا ہو گا۔ عوام نے میاں صاحب کو مینڈیٹ دے دیا ہے اب عوام کااعتماد بحال رکھنا اُن کاکام ہے۔

میں سمجھتا ہوںکہ مسائل کتنے ہی زیادہ اور پے چیدہ کیوں نا ہوں اگر منتخب حکومت قوم کو ساتھ لے کر چلے تو سالوں میں حل ہونے والے مسائل مہینوں، مہینوں والے دنوں اور دنوں والے گھنٹوں میں حل ہوسکتے ہیں۔ مسائل کی چکی میں پسے عوام توحد سے زیادہ اُمیدیں لگائے بیٹھے ہیں۔ کچھ دانشور بھی بڑی جلدی میں ہیں۔اُن کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے صدر زدرای سے ملاقات کیوں کی اگر ملاقات کرہی لی تھی تو اُن کو ایوان صدر سے باہر کیوں نہیں نکالا اور باہر نہیں نکالنا تھا۔

تو پھر کم ازکم اُن کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کیوں کی ؟میاں شہباز شریف تو صدر زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے کا کہا کرتے تھے اب کیوں زربابا چالیس چوروں کے ساتھ مل گئے ہیں ،جبکہ عوام نے مسلم لیگ ن کو مینڈیٹ تو پیپلزپارٹی کے خلاف دیا ہے ۔ بات بھی سچ ہے کہ اگر عوام نے صدرزرداری کو ایوان صدر میں ہی رکھنا تھا تو پھر پیپلزپارٹی کو دیتے نواز لیگ کو ووٹ دینے کی کیا ضرورت تھی۔

میری نظر میں تو میاں نوازشریف نے باکل ٹھیک کیا ، جس طرح پیپلزپارٹی کی حکومت نے آئینی مدت پوری کی صدر زرداری کو بھی آئینی مدت پوری کرنی چاہئے تاکہ پورے کا کا پورا نظام جمہوری طریقے سے چلے ۔ حکومت کی تبدیلی کا ہرگزیہ مطلب نہیں کہ جس دن نوازشریف وزیراعظم بنیں گے اُسی دن سارا نظام بدل جائے گا۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ 65سالوں میں لگاتار پیدا ہونے والی خرابیاں ایک ہی دن میں ٹھیک ہوجائیں؟ مسائل بہت پے چیدہ اور پرانے ہیں۔

Zardari

Zardari

میری ،آپ کی یا میاں نواز شریف کی تو یقینا یہی خواہش ہے کے تمام مسائل کا حل جلد ازجلد نکل آئے لیکن ہر مسئلے کے پیچھے کچھ حقائق اور کچھ وجوحات ہوتی ہیں جن کوسمجھنا پڑتا ہے ۔ فرض کریں اگر میاں نوازشریف صدر زرداری کو ایوان صدر سے نکال کر اُن پر مقدمات چلا دیں تو کیا پاکستان کے تمام مسائل حل ہوجائیں گے ؟ میرے خیال میں یہ وقت سلطان راہی بننے کا ہے اور نہ ہی آپس میں اُلجھنے کا۔

پاکستان کو درپیش مسائل توانائی بحران ، کرپشن ، مہنگائی ، دہشتگردی ، ڈورن حملے ، بے روزگاری اور دیگر کوحل کرنا بچوں کا کھیل نہیں۔ میں سمجھتا ہوں میڈیا کو بھی اپنا مثبت کردار ادا کرتے ہوئے عوام کو صبر اور تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتے رہنا ہو گا۔ عوام میاں نوازشریف کی زبان سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی خوشخبری سننے کے لئے بے تاب اور میاں نواز شریف اس مسئلے کو حل کرنے میںبے حد سنجیدہ نظر آتے ہیں۔

میاں نوازشریف نے قوم کو واضع بتا دیا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ دنوں یا مہینوں میں ختم نہیں ہو گی، حکومت کو بجلی کا شارٹ فال ختم کرتے کرتے تین سال یا اُس بھی زیادہ وقت لگ سکتا ہے ۔لیکن عوام چاہتے ہیں کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ فوری طور پر ختم کی جائے ، عوام کی یہ خواہش جائز اور معقول بھی ہے ،بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل بندش نے کاربار کو تباہ کر کے مزدورں کو سڑک پر لا کر کھڑا کر دیا ہے۔

لیکن ہمیں اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا کہ میاں نوازشریف حقیقی ہیرو ہیں اس لئے وہ پنجابی فلم کے ہیرو سلطان راہی نہیں بن سکتے ۔ ہاں میاں شہبازشریف میں کبھی کبھی سلطان راہی کی جھلک نظر آتی ہے ، مجھے قوی یقین ہے کہ میاں شہباز شریف باحیثیت وزیراعلیٰ پنجاب اپنی قابلیت ، محنت اورکام کرنے کی لگن سے پنجاب کو توانائی بحران سے نکلالنے میںجلد کامیاب ہوجائیں گے۔

میاں نوازشریف کو چاہئے کہ وفاق میں بھی میاں شہبازشریف جیسے محنتی اور قابل لوگوں کو کابینہ میں شامل کریں۔ اگر میاں نوازشریف کی حکومت امن ومان بحال کرکے بے روزگاروں کو باعزت روزگار فراہم کرنے میں کامیاب رہی تو آنے والا دور بھی مسلم لیگ ن کا ہوگا،اور اگر ملک میں امن وامان اور بے روزگاری کی صورت حال ایسی ہی رہی جیسی کہ آج ہے تو پھر عوام کا ایک بار پھر جمہوریت سے اعتبار اُٹھ سکتا ہے۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر:امتیاز علی شاکر