وزیراعظم آخری آپشن کے طور پر خود عمران خان سے ملنے جائیں گے

Nawaz Sharif, Imran Khan

Nawaz Sharif, Imran Khan

کراچی (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے آزادی اور انقلاب مارچ کے شرکا کی جانب سے ریڈ زون کی جانب پیشقدمی کے بعد مکمل طور پر کول ڈاؤن سیاسی پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس پالیسی پر عمل کرتے ہوئے یہ طے کیا گیا ہے کہ مارچ کے شرکا کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پرامن دھرنے کی اجازت ہوگی۔

پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ، وزیراعظم ہاؤس، ڈپلومیٹک انکلوژر یا حساس تنصیبات کی جانب اگرمارچ کے شرکا نے جانے کی کوشش کی توآخری آپشن کے طور پرسیکیورٹی فورسز طاقت کا استعمال کریں گی، حکومت کی جانب سے اس معاملے کا پرامن حل نکالنے کے لیے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس عمل کے لیے چوہدری نثار اور اسحاق ڈار کے پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، جے یو آئی (ایف ) سمیت مختلف پارلیمانی جماعتوں سے طویل رابطے ہوئے ہیں اور یہ طے کیا گیا ہے کہ حکومت کسی بھی صورت میں طاقت کاآپشن استعمال نہیں کرے گی اوراس معاملے کو مذاکرات سے حل کرنے کی کوشش کی ہے۔

اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف نے وفاقی وزرا سے تفصیلی مشاورت کی گئی، جس کے بعد یہ طے کیا گیا کہ آئندہ 24 گھنٹے میں پہلے مرحلے میں مذاکراتی کمیٹوں، دوسرے مرحلے میں تمام پارلیمانی جماعتوں پر مشتمل ایک وفد اور آخری آپشن کے طور پر وزیراعظم خود عمران خان اور طاہرالقادری سے ملاقات کے لیے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم مسلسل اہم حلقوں اور سیاسی قائدین سے رابطوں میں ہیں اور متفقہ طور پر مشاورت میں یہ رائے سامنے آئی ہے کہ اس معاملے کو ڈائیلاگ پالیسی کے تحت حل کیاجائے، اگر طاقت کا آپشن استعمال کیا گیا تو پھر حالات انتہائی گھمبیر ہوسکتے ہیں اور صورت حال کنٹرول سے باہر ہوسکتی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے الطاف حسین سے درخواست کی ہے کہ وہ طاہرالقادری سے بات کریں اور انھیں مذاکرات کی میز پر لے کر آئیں، سراج الحق سے بھی رابطہ کرکے ان سے درخواست کی گئی کہ وہ اس معاملے کوحل کرانے میں اپنا مکمل کردار ادا کریں۔