سزا یافتہ جاسوس کی امریکا سے واپسی، استقبال نیتن یاہو نے کیا

Jonathan Pollard

Jonathan Pollard

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے جرم میں سزا یافتہ امریکی شہری جوناتھن پولارڈ اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ بذریعہ ہوائی جہاز یروشلم پہنچنے پر ان کا استقبال اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کیا۔

پولارڈ کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں 1985ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر یہ الزام ثابت ہو گیا تھا کہ وہ خفیہ امریکی دستاویزات اسرائیل کے حوالے کرنے کے مرتکب ہوئے تھے۔ اِس وقت ان کی عمر 66 برس ہے اور انہوں نے 30 سال امریکا کی ایک جیل میں قید کاٹتے ہوئے گزاری۔ پولارڈ کو 2015ء میں پیرول پر رہا تو کر دیا گیا تھا، تاہم ان کی جیل سے رہائی کی شرط یہ تھے کہ وہ امریکا سے باہر نہیں جا سکتے تھے۔

اس دوران اسرائیل کی طرف سے مسلسل یہ دباؤ ڈالا جاتا رہا تھا کہ امریکی محکمہ انصاف کے اعلیٰ حکام جوناتھن پولارڈ کو امریکا سے باہر جانے کی اجازت دے دیں۔ ان پر عائد بیرون ملک روانگی کے سلسلے میں پابندی امریکی محکمہ انصاف نے ابھی گزشتہ ماہ ہی ختم کر دی تھی اور اس کی کوئی اعلانیہ وجہ بھی نہیں بتائی گئی تھی۔ اس پابندی کے خاتمے کے باعث ہی وہ آج بدھ کے روز اسرائیل پہنچ گئے۔

پولارڈ کی اسرائیل آمد سے متعلق خود اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب پولارڈ اور ان کی اہلیہ ایستھر یروشلم کے ہوائی اڈے پر طیارے سے نکل کر سیڑھیاں اتر رہے تھے، تو اسرائیلی وزیر اعظم نہ صرف ان کے استقبال کے لیے ذاتی طور پر وہاں موجود تھے بلکہ انہوں نے گرمجوشی سے اپنے دونوں ہاتھ بھی ہوا میں بند کر رکھے تھے۔

اس موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جوناتھن پولارڈ اور ان کی اہلیہ کو اسرائیلی شہریوں کے طور پر ملکی شناختی کارڈ بھی دیے اور کہا، ”آپ گھر پہنچ گئے ہیں۔‘‘

جوناتھن پولارڈ نے اس موقع پر کہا، ”میں اور میری اہلیہ بہت خوش ہیں کہ ہم 35 برس بعد بالآخر واپس اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔ ہم دونوں اسرائیلی عوام اور وزیر اعظم نیتن یاہو کے شکر گزار ہیں کہ وہ آخر کار ہمیں ہمارے گھر واپس لے آئے۔‘‘

1980ء کی دہائی میں جوناتھن پولارڈ امریکی بحریہ کے انٹیلیجنس امور کے ایک تجزیہ کار تھے اور اسی دوران ان کی ملاقات نیو یارک میں اسرائیلی فوج کے ایک کرنل سے ہوئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے اہم امریکی سرکاری راز اسرائیل بھیجنا شروع کر دیے تھے اور اس کام کے بدلے پولارڈ کو ہزاروں ڈالر ادا کیے جاتے تھے۔

امریکا میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے عرصے کے دوران پولارڈ نے ہزارہا خفیہ امریکی دستاویزات اسرائیل کے حوالے کی تھیں اور اس جاسوسی کا راز فاش ہو جانے کے نتیجے میں دونوں قریبی حلیف ممالک کے مابین تعلقات بہت کشیدہ ہو گئے تھے۔