پنجاب ایریگیشن اینڈ ڈرینج اتھارٹی (پیڈا) میں افسر شاہی نے میرٹ اور قانون کی دھجیاں اُڑا دیں

لاہور : پنجاب ایریگیشن اینڈ ڈرینج اتھارٹی (پیڈا) میں افسر شاہی نے میرٹ اور قانون کی دھجیاں اُڑا دیں ،سفارشی فیلڈ آفیسرز کی ہیڈ کوارٹر میں تعیناتیوں کی وجہ سے فیلڈ کا کام شدید متاثر ،ایک ہی آفیسر کو تین تین ایڈیشنل چارج دے کر خوب نوازنے کی شکایات عام، آفیسران نے ہیڈ کوارٹر کی حد تک گاڑیوں کی بندر بانٹ کر لی جبکہ فیلڈ کا عملہ وہیکلز کے لئے بے بس نظر آنے لگا،پی اینڈ ڈی اور محکمہ خزانہ کی سفارشات کے باوجود ملازمین کی مستقلی کا مسلہء بھی مصلحت کا شکار بنا دیاگیا۔

پنجاب ایریگیشن یونین کی وزیر اعلیٰ سے نوٹس لینے کی اپیل۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب ایریگیشن ایمپلائز یونین کے سینئر نا ئب صدر میاں مشتاق احمد نے یونین ایک اہم اجلاس میں پیڈا میں ہونے والی بد عنوانیوں کی نشاندہی کی ہے انہوں نے کہا ہے کہ افضل انجم طور نامی ایکسئین کو محکمہ آبپاشی نے کرپشن کی بناء پر فارغ کر دیا تھا۔

لیکن مزکور ایکسئین نے سیکرٹری آبپاشی کے پرائیویٹ سیکرٹری رانا مشتاق کو غیر قانونی طور پر جِمنی جیپ فراہم کرکے نہ صرف اپنا معاملہ سرد خانہ میں دفن کروا دیا ہے بلکہ اپنے خلاف جانے والی شکایات بھی پرائیویٹ سیکرٹری کے ذریعہ سیکرٹری آبپاشی تک نہیں پہنچنے دے رہے، اور خود پیڈا میں اہم پوسٹ پر تعیناتی بھی کروا لی ہے۔

حالانکہ سزا یافتہ آفیسر یا ملازم دوبارہ کسی ایسی پوسٹ پر تعینات نہیں ہو سکتا جس میں وہ دوبارہ کرپشن کا مرتکب ہو سکے ۔میاں مشتاق نے مزید کہا کہ ملک سلیم احمد جو کہ انجینئر ہے اور مالی معاملات میں سمجھ بوجھ نہیں رکھتاجبکہ اُسے بھی پیڈا میں غیر قانونی طور پر جنرل مینجر فنانس کا اضافی چارج دے دیا گیا جسکی وجہ سے پیڈا کے مالی معاملات شدید متاثر ہو رہے ہیں ۔

جبکہ جنرل مینیجر فنانس ملک سلیم نے محکمہ آبپاشی کے ایکسئینز کی کرپشن چھپانے کے لئے تاحال اُس دور کا آڈٹ نہیں کروایا جب ایکسئینز کے پاس ایف او ز کے ایڈمنسٹریٹرز کی ذمہ داریاں تھیں ۔میاں مشتاق احمد نے کہا ہے کہ سفارشات کی بناء پر پیڈا کی مینجمنٹ نے فیلڈ سے تعلق رکھنے والے عملہ کو نہ صرف پیڈا ہیڈ کوارٹر میں تعینات کر رکھا ہے بلکہ دو یا تین تین دیگر اہم سیٹوں کا اضافی چارج اور سب کو الگ الگ وہیکلز بھی دے رکھی ہیں۔

جبکہ فیلڈ کے عملہ کو نہ تو وہیکلز دی جارہی ہیں اور نہ ہی پچھلے دو سال سے ٹی اے ڈی اے کے لئے فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے ۔دریں اثناء انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پی اینڈ ڈی اور محکمہ خزانہ سے سفارشات کے باوجود مزکورہ آفیسرز نہ تو پیڈا ملازمین کے مسائل حل کر رہے ہیں بلکہ ریفارمز کے پروگرام میں بھرپور رکاوٹیں ڈالنے کے لئے بیوروکریسی کو غلط بریفنگز بھی دے رہے ہیں۔

پنجاب ایریگیشن ایمپلائز یونین کے نائب صدر نے سیکرٹری آبپاشی اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ کرپشن میں ملوث آفیسر افضل انجم طور کو پیڈا کی اہم پوسٹ سے فارغ کرکے اس وقت تک او ایس ڈی بنایا جائے جب تک اسکی ہائیکورٹ میں زیرِ التواء محکمہ سے فراغت کی اپیل کا فیصلہ نہیں ہوتا جبکہ پیڈا کے جنرل مینیجر فنانس کی اہم پوسٹ پر انجینئر نہیں بلکہ فنانشل بیک گرائونڈ کا آفیسر تعینات کیا جائے۔

یونین کے نائب صدر نے یہ بھی بتایا کہ افضل انجم طور اور ملک سلیم نامی آفیسران نے وزیرِ آبپاشی کے دفتر کا بھی گھیرائو کر رکھا ہے اور وہ اپنے دفاتر میں عوامی شکایات سننے کی بجائے کئی کئی گھنٹے وزیر آبپاشی کے عملہ سے گپ شپ میں مصروف رہتے ہیں ۔میاں مشتاق نے کہا کہ اگر مزکورہ معاملات کی تحقیقات نہ کروائی گئی تو ایریگیشن یونین پریس کلب لاہور کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرے گی۔