بھتہ خوری

Karachi

Karachi

بھتہ خوری کی وباء نے روشنیوں کے شہر کراچی کو عرصہ دراز سے یرغمال بنا رکھا ہے۔ بھتہ خوری وہ لعنت ہے جو ہر روز معصوم انسانوں کو موت کے منہ میں دھکیل کرنہ صرف کراچی شہر بلکہ پورے ملک کی فضاکو سوگوار اور کاروبار زندگی معطل کر دیتی ہے۔ اب تک کے تمام حکمران جن میں فوجی اور جمہوری دونوں شامل ہیں شہر قائد میں ہونی والی قتل و غارت گری اور بھتہ خوری کو قابو کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ جس کا آج نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ بھتہ خوری کی لعنت کراچی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے بعد اب لاہور میں بھی عروج حاصل کر رہی ہے۔ شہر قائد کے حالات سے تو یہ بات ثابت ہوچکی کہ وہاں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ٹارگٹ کلنگ بھتہ خوری عام ہے۔

قاتلوں بھتہ خوروں اور ڈاکوئوں کو روکنے والا کوئی نہیں۔ صوبہ پنجاب میں امن وامان کی صورتحال پاکستان کے دوسرے تمام صوبوں سے بہت بہتر رہی ہے۔ لاہور جو صوبہ پنجاب کا دارالخلافہ ہے آج کل بھتہ خوری کی لعنت وہاں بھی کراچی کی طرح قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگر حکومت وقت نے بروقت شہریوں کے ساتھ مل کر بھتہ خوروں کو جہنم رسید نہ کیا تو اللہ نہ کرے کراچی کی طرح لاہور بھی بھتہ خوروں کے رحم و کرم میں چلاجائے گا۔ میں پچھلے بیس سال سے حکمرانوں کو کراچی کے حالات کا نوٹس لے کرسخت کارروائی کے احکامات جاری کرتے دیکھ رہا ہوں لیکن شہر قائد میں بھتہ خوری اور قتل و غارت لگاتار بڑھتی ہی جا رہی ہے۔

اُس پر شہر لاہور میں بھتہ خوری کی وارداتوں کا آغاز ہو گیا ہے جو شہریوں اور حکومت کے لئے انتہائی پریشان کن ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اور آئی جی پنجاب کے سخت احکامات کے باوجود ملز م پولیس کی پہنچ سے دور ہیں۔ اچھرہ میںبھتہ نہ دینے پر بھتہ خوروں نے 11 اپریل کو کریکر دھماکے کرکے 13 افراد کو زخمی کر دیا تھا جس کے بعد سی سی پی او لاہور چوہدری شفیق گجر کے حکم پر اچھرہ کے تاجر ولی خان کی حفاظت کیلئے چار پولیس اہلکار مامور کر دیئے گئے۔ گزشتہ روز انتہائی افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس میں پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں ولی خان کواُس وقت موٹرسائیکل سوار فائرنگ کر کے شدید زخمی کر نے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جس وقت وہ نماز فجر کیلئے گھر سے مسجد جا رہے تھے۔

ماضی میں بھی لاہور میںبھتہ خور اپنے آپ کو طالبان یافرار مجرم (اشتہاری) بتا کر فون کولز کے ذریعے ٹرانسپورٹرز، فیکٹری مالکان، دکانداروں اور زیادہ تر جیولرز سے بڑی بڑی رقوم طلب کرتے رہے ہیں۔ رقم کی عدم ادائیگی کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے چکے ہیں۔ راوی روڑ کے رہائشی کروڑ پتی ٹرانسپورٹر نے اسی قسم کی دھمکیوں سے خوف زدہ ہو کر بھتہ خوروں کو ایک بڑی رقم ادا بھی کر دی تھی۔ جوبھتہ خوروں سے اس قدر خوف زدہ ہوا کہ رقم ادا کرنے کے بعد بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کوکسی قسم کی معلومات دینے سے گریزاں رہا۔ 20 جولائی 2013ء کو تھانہ مغل پورہ میں ایک ایف آئی آر نمبر 13/506 محمد امتیاز جیو لرنے درج کروائی، امتیاز جیولر نے پولیس کو بتایا کہ نامعلوم افراد فون کال کے ذریعے 2 لاکھ روپے مانگ رہے ہیں اور بصورت دیگراُن کی طرف سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

Police

Police

اسی طرح کے 2 مزید کیسز صدر کینٹ کے علاقہ سے بھی منظر عام پر آ چکے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق صدر کینٹ کے علاقے میں انبالہ جیولر کے مالک عقیل احمداور سعید جیولر کے مالک شان سعید کو نامعلوم موبائل نمبر سے آنے والی فون کالز پر نامعلوم افراد کی طرف سے بھتہ طلب کیا جا رہا ہے۔ تھانہ شمالی چھائونی لاہورمیں ان دونوں واقعات کے مقدمات زیردفعہ D/25,506 درج ہو چکے ہیں۔ تفتیشی آفیسر (سب انسپکٹررضوان اللہ) کا کہنا تھا کہ فون کالز کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لئے متعلقہ ادارے کے ساتھ رابطہ کر رکھا ہے جبکہ پولیس ہر پہلو سے ان کیسز کی تفتیش کر رہی ہے۔

تفتیشی آفیسر کا کہنا تھاکہ یہ امکان بھی موجود ہے کہ جیولرز کو ذاتی دشمنی یا رنجش کی وجہ سے خوف زدہ کرنے کے لئے فون کالز کی گئی ہوں۔ راقم کو پنجاب پولیس کی قابلیت پر کسی قسم کا شک نہیں لیکن ڈراس بات کا ہے کہ کہیں شہرمیں ہونے والی گداگری کی طرح بھتہ خوری کے پیچھے بھی اہم شخصیات کا ہاتھ نہ ہوجن پر پولیس کو بھی ہاتھ ڈالنے کی اجازت نہیں ہے۔ راقم کے خیال میں بھتہ خوری کو ختم کئے بغیر امن وامان کی صورتحال کا بہتر ہونا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔

حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں مکمل امن وامان قائم کرے۔ کراچی ہو یا لاہور جب تک پورے پاکستان میں امن قائم نہیں ہوتا تب تک جمہوریت بھی خطرے میں رہے گی۔ ملک دشمن طاقتیں کبھی بھی عوام کی حکمرانی کے حق میں نہیں رہیں۔ لیکن اب ہمارے پاس مزید وقت نہیں ہے کہ بھتہ خوری میں ملوث یا دیگر جرائم پیشہ افراد کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں۔ وزیر اعظم میاں نوازشریف فوری طور پر پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے تمام جرائم پر سخت ترین سزائوں کا اعلان کریں اور اُن پر اتنی ہی سختی کے ساتھ عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

کیونکہ جب تک جرائم کو جڑسے ختم نہیں کیا جاتا تب تک پاکستان ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی عوام خوشحال ہو سکتے ہیں۔ راقم کی وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے اپیل ہے کہ لاہور میں بڑھتے ہوئے جرائم جن میں چوری، ڈکیتی اور بھتہ خوری سمیت دیگر کی روک تھا م کے لئے محکمہ پولیس کو خصوصی احکامات جاری کرتے ہوئے مجرموں کی پشت پناہی کرنے والوں کو بھی مجرم تصور رکرتے ہوئے سرعام سزائیں دے کر کاروباری طبقے کے ساتھ ساتھ عام عوام کے دلوں سے بھی بھتہ مافیا، چوروں اور ڈاکوئوں کا خوف نکالا جائے۔

تمام قانون شکن قوتوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب جو صوبے کو قانون کی حکمرانی اور گڈ گورنس کے ذریعے مثالی صوبہ بنانا چاہتے ہیں اُن کوبھتہ خوری کی وباء کو پھیلنے سے روکنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کرنے چاہئے۔ کاروباری طبقہ پہلے ہی بجلی وگیس کی لوڈشیڈنگ اور امن وامان کی خراب صورتحال کی وجہ سے شدید پریشان ہے اور اب بھتہ خوری کی وباء تیزی سے پھیل رہی ہے۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر: امتیاز علی شاکر