پنجاب سوشل سیکورٹی, کھپے کھپے !

Economic

Economic

ڈاکٹرساجد یوسفا نی’ کمشنر پنجاب ایمپلائز سوشل سیکورٹی کا کہنا ہے ہر ملک کی معاشی ترقی میں مزدوروں کاکردار مسلمہ ہے،پنجاب سوشل سیکورٹی ان کے وقار اور حقوق کے تحفظ کی جدوجہد جاری رکھے گا۔محنت کشوںاورانکے لواحقین کو طبی ومالی فوائد فراہم کرنے والے خود مختار ادارے کوپنجاب ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن(PESSI )یا سوشل سیکورٹی کہتے ہیں۔ محکمہ سوشل سیکورٹی55ہزارصنعتی و تجارتی اداروں کے8لاکھ40ہزارسے زائدکارکنان اور 50لاکھ لواحقین بشمول انکے والدین کو بھی طبی و مالی سہولتیںبہم پہنچا رہا ہے۔

محکمہ سوشل سیکورٹی کے پنجاب بھر میں ڈائریکٹوریٹوریٹس ، سب آفسز، ہاسپٹلز، منی ہاسپٹلز، میڈیکل سنٹرز ، ڈسپنسریز اور ایمرجنسی سنٹرز قائم ہیں جو کارکنان اور انکے لواحقین کو اِن و آئوٹ ڈور علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ حال ہی میں سوشل سیکورٹی نے تحفظ یافتہ کارکنانکے لیے مزید غیر معمولی اقدامات کیے جن میں نواز شریف سوشل سیکورٹی ہسپتال ملتان روڈلاہور میں رحمتہ اللعالمین انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہسپتال کا قیام۔

پنجاب بھر میں فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد’ہاسپٹل مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کا قیام’ جس سے تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہو جائے گا۔کنٹری بیوشن کی وصولی کو آن لائن کرنے کی منصوبہ بندی کا آغاز۔ ساہیوال میں 10 بستروں پر مشتمل سوشل سیکورٹی ہسپتال کا قیام ۔سوشل سیکورٹی ہسپتال جوہرآباد میں بستروں کی تعداد25 سے بڑھا کر 50 جبکہ فیصل آباد میں سوشل سیکورٹی میڈیکل کالج کی بنیاد رکھ دی گئی۔

مختلف شہروں میںکارکنان کے لیے سوشل سیکورٹی نرسنگ سکول اور پیرامیڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے قیام کا فیصلہ ‘ پنجاب بھر کے ہاسپٹلز میںمیڈیسنز،کارڈیک سرجری، انجیوگرافی، گائنی، ڈینٹل سرجری،آرتھو پیڈک، ای این ٹی، جدید لیبارٹی،فیملی پلاننگ، بلڈ بنک،ریڈیالوجی، کارڈیالوجی، سائیکاٹری،فزیو تھراپی، امراضِ معدہ کی تشخیص و علاج، گردوں کی صفائی، ہیپاٹائٹس کلینکس کا قیام،چھاتی کے کینسر کی تشخیص و علاج ایسی سہولتیں شامل ہیں۔

” تحفظ یافتہ کارکنان ”سے مراد ایسے افراد جو کسی رجسٹرڈ ادارے میں مستقل یا سیزنل کا م کر تے ہوں جبکہ مالکان’ ان کاماہانہ کنٹری بیوشن سوشل سیکورٹی میں جمع کر وا رہے ہوں۔ در اصل وہی کارکنان محکمہ سوشل سیکورٹی سے طبی و مالی فوائد سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ کسی بھی ادارے کی رجسٹریشن کا طریقہ کار انتہائی سادہ ہے۔جیسا کہ اگر کسی ادارے میںکم ازکم 5یا اس سے زائد کارکنان کام کر رہے ہوں تووہ ادارہ’ سوشل سیکورٹی کے دائرہ اختیارمیںآتا ہے۔

Social Security

Social Security

رجسٹریشن کیلئے آجر کوفارم R-4پُر کر کے سوشل سیکورٹی کے دفتر میں جمع کروانا ضروری ہوتا ہے۔جس پر آجر کانام ،ادارے کانام، مکمل پتہ،کاروبار کی نوعیت اور محنت کشوں کی تعداد کا درست اندراج ہوتا ہے۔ بعد ازاں سوشل سیکورٹی آفیسرکی طرف سے یونٹ کا مکمل جائزہ لینے کے بعد ادارہ سوشل سیکورٹی کی جانب سے ادارے کو نوٹیفائی کر کے اسے رجسٹریشن نمبر الاٹ کر دیا جاتا ہے۔اس طریقۂ کار کے بعدآجر کی طرف سے کارکن کے سوشل سیکورٹی کارڈ کے اجراء کیلئے R-2فارم پُر کیا جاتا ہے۔

جس پر کارکن کا نام مع ولدیت ، تاریخ پیدائش، تاریخ ملازمت، شادی شدہ ، غیر شادی شدہ ، مر د یاعورت ،عہدہ، پتہ اور جس ڈسپنسری سے علاج کروانامقصود ہو، فارم پر کارکن کے دستخط، میڈیکل فٹنس سرٹیفکیٹ جو میڈیکل آفیسر کی طرف سے جاری کیا گیا ہو (لف کیا جاتا ہے)، دو عدد پاسپورٹ سائز تصاویر اور آجر سے تصدیق شدہ فارم دفتر میں جمع کروایا جاتا ہے جبکہ دفتری امور کے بعد کارکن کو علاج معالجہ کے لیے سوشل سیکورٹی R-5کارڈ کا اجراء کیا جاتا ہے۔

جس کی بناء پر کارکن اور اسکے لواحقین بیماری کی صورت میں قریبی میڈیکل آئوٹ لٹ یا ہسپتال میں علاج معالجے کی سہولیات سے مستفید ہو تے ہیں ۔دریں اثناء دوسرے صوبوں میں رہائش پذیر کارکنان اور انکے لواحقین کو سرکاری و غیر سرکاری ہسپٹلز میں علاج معالجہ پر اٹھنے والے نہ صرف اخراجات کی ادائیگی کی جاتی ہے بلکہ میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر پیچیدہ نوعیت کے امراض کی صورت میں انہیں علاج معالجہ کی غرض سے بیرونِ ملک بھجوانے کا بندوبست بھی کیا جاتا ہے۔

پنجاب سوشل سیکورٹی کی طرف سے محنت کشوں اور ان کے لواحقین کو ہسپتالوں میں مصنوعی اعضاء کی فراہمی سے لے کر دل کے بائی باس تک کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں جبکہ عام بیماری کی صورت میں کارکنان کو ایک سال میں 121دن تک آخری اجرت کا75%، دوران کار زخمی ہونے کی صورت میں اجرت کا 100%، کینسر اور تپ دق کے مریضوں کو سال میں365 دن کی اجرت کا100%،خاتون کارکنان کو دوران زچگی 12ہفتے تک اجرت کا 100%، کارکنان اور انکے لواحقین کی تجہیزو تکفین پر اخراجات کے لیے 5ہزار تا 10ہزار روپے۔

Widow Women

Widow Women

بیوہ خاتون(کارکن) کو دوران عدت 100% جبکہ معذوری کی پنشن کا 3/5 حصہ نکاح ثانی یا بیوہ کی موت تک ،پنشن برائے بچگان کل معذوری کی پنشن کا 1/5حصہ لڑکے کے لیے 21سال کی عمر تک جبکہ لڑکی کو اس کی شادی ہونے تک’ جب کارکن کی موت دوران کار حادثہ کی صورتی میں ہو۔ دوران کار زخمی ہونے کی صورت میں 180دن تک 100%اجرت، معذوری کی صورت میں معذوری پنشن۔

دوران کار زخمی ہوکر انتقال کی صورت میں اجرت کے مساوی پسماندگان کو پنشن کی ادائیگی اور پنشن یافتہ معذور کارکنان اور زیرِ کفالت لواحقین اور متوفی کارکنان کے پسماندگان کو بلا معاوضہ تاحیات مکمل طبی سہولیات کی فراہمی، ہسپتالوں میں داخل مریضوں کو خرچہ خوراک یومیہ 100روپے دیا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ بے شمار دیگر مراعات اور سہولتیں ہیں جو ادارہ سوشل سیکورٹی محنت کشوں کو فراہم کر رہا ہے۔ اسی لیے تو محنت کش بے ساختہ پکار اٹھتے ہیں” پنجاب سوشل سیکورٹی ‘کھپے کھپے!”
تحریر : ڈاکٹر عبدالرحمان شاہد
drabdulrehmanshahid@gmail.com
0321-6407402