قائد اعظم محمد علی جناح کا تعلق بلاکسی شق وشبے کے جونا گڑھ کے ایک آغاخانی خاندان سے تعلق ضرور تھامگرعملی زندگی میں وہ ایک پکے اور سچے مسلمان تھے، ناہید حسین

کراچی : اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیئر مین ناہید حسین نے کہا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح کا تعلق بلاکسی شق وشبے کے جونا گڑھ کے ایک آغاخانی خاندان سے تعلق ضرور تھامگرعملی زندگی میں وہ ایک پکے اور سچے مسلمان تھے وہ کسی بھی قسم کی مذہبی منافرت کے شدید مخالف تھے ۔انہوں نے اپنی عملی زندگی ایک سنی مسلمان کے عقیدے کے تحت گزاری۔

کبھی کسی قسم کے متاصب گروہ یا شخص نے انہیں مذہبی طبقاتی گروہ بندی کی طرف لانا چاہاتو انہوں نے دوٹوک الفاظ میں صاف کہہ دیاکہ وہ صرف اورصرف مسلمان ہیں ان خیالات کا اظہارانہوں نے عہدیداران وکارکنان کی ایک فکری نشست سے اپنے خطاب میںکیاناہید حسین نے مزید کہاکہ 1946ء میں ایک شیعہ وفد نے قائد اعظم محمد علی جناح سے دہلی میں ملاقات کی اوران سے سوال کیاکہ ہم شیعہ برادری یہ جاننا چاہتی ہے کہ آپ کس مسلک سے تعلق رکھتے ہیں آپ یقیناشیعہ ہیں تومیرے قائد نے برجستہ جواب دیا

”No I am only Muslim”نہیں میں صرف مسلمان ہوں۔ناہید حسین نے کہاکہ قائد اعظم کی اسلام پرستی سے کونسا طالبعلم واقف نہیں مگرہماری بدقسمتی یہ ہے کہ لوگ قائد اعظم کو بھی مذہبی منافرت کا حصہ بناتے ہوئے نہیں چوکتے ہیں قائد اعظم ہر قسم کی مذہبی منافرت کے خلاف تھے وہ صرف اور صرف سچے مسلمان اورمسلمان قوم کے سچے خادم تھے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ انسانی خون کے ناحق بہانے کے شدید مخالف تھے مسلمانوں کو تو چھوڑ دیں۔

وہ تو کسی غیر مسلم کاناحق خون بہتاہوابھی نہیں دیکھ سکتے تھے ناہید حسین نے کہا
کہ 1936ء میں مولانا اشرف علی تھانوی ،مولانا ظفر علی خان ،مولانا عبدالباری فرنگی محلی،مفتی عنایت اللہ دہلوی،مولانا عبد الحامدبدایونی،مولاناسعید احمد دہلوی،مولانا ثناء اللہ امرتسری،مولانا آزاد سبحانی ،مولانا محمد اکرم،مولانامحمد ابراہیم سیالکوٹی،مولانا شبیر احمد عثمانی،مولانا ظفراحمد عثمانی،مولاناسید سلیمان ندوی،مولانامفتی محمد شفیع،مولانااجمل احمد تھانوی،مولاناخیر محمد جالندھری وغیرہ نے قائد اعظم کا ساتھ دینے کانہ صرف عہد کیابلکہ اپنے تمام شاگردوں کوبھی قائد اعظم کامکمل ساتھ دینے کی ہدایت جاری کیںاوریہ وہ علمائے کرام تھے۔

جن کی صحبت میں قائد اعظم محمد علی جناح ایک سچے مسلمان بن کربرصغیرکی ملتِ اسلامیہ کے رہبرورہنمابن کر سامنے آئے اورمسلمانانِ ہندکی آزادی کی کشتی کو پارلگادیاقائد اعظم ایک پکے اور سچے مسلمان اورسچے عاشقِ رسول بھی تھے قائد اعظم نے پاکستان کے نظام میں مغربی جمہوریت کی کئی بارنہیں بلکہ باربارنفی فرمائی آپ قائد اعظم کی تقاریردیکھ لیں ہمیں ہر بیان میں اسلام اورقرآنی نظام کی جھلک دکھائی دیتی ہے وہ کبھی بھی کسی مذہبی طبقاتی کشمکش کا حصہ نہیں بنے ۔

بلکہ وہ ہمیشہ سچے اورپکے مسلمان کے طورپرسامنے آئے اس کی سب سے بڑی وجہ محمد علی جناح کا بلاتعصب کا مسلمان ہوناتھاآخر میں ناہید حسین نے تمام مکاتب فکرکے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ خداکی لئے میرے قائد کومذہبی انتہائوں کی طرف مت لے کر جائیں۔

وہ صرف ار صرف ایک مسلمان تھے قائد اعظم نہ شیعہ تھے نہ دیوبندی،نہ بریلوی اور نہ ہی اہلحدیث یااورنہ ہی کسی اور مذہبی طبقے سے تعلق رکھتے تھے اوروہ صرف اور صرف ایک مسلمان اورعاشق رسول تھے۔ناہید حسین نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی ہر شے کوتعصبات میں لپیٹ دیاہے اللہ کے وسطے بانی پاکستان کوتو بخش دے۔