خطے میں قیام امن کے لیے اتحادی افواج کا انخلاء اور ڈرون حملوں کی بندش ناگزیر ہو چکی ہے۔ پروفیسر ساجد میر

لاہور : مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ طویل جنگ کے بعد امریکہ بالآخر طالبان سے سمجھوتے پر مجبور ہورہا ہے۔ یہ طالبان کی اپنے حقوق کے لیے طویل جدوجہد اور استقامت کا ثمر ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادیوں کا ساتھ دینے کے باعث پاکستان عدم استحکام کا شکار ہوا۔

خطے میں قیام امن کے لیے اتحادی افواج کا انخلاء اور ڈرون حملوں کی بندش ناگزیر ہو چکی ہے۔ مولانا عبدالباسط شیخوپوری کی طرف سے منعقدہ افطار کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرزئی اپنی نااہلی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے۔ افغانستان میں امن عمل کا آغاز امریکہ ہی کر سکتا ہے۔

کرزئی حکومت میں اتنا دم خم ہے اور نہ ہی طالبان انکے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکام کے پاکستان مخالف بیانات سے امن عمل کا پراسس متاثر ہو گا۔ افغان قیادت کو اس موقع پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ یہی امریکہ طالبان افغان عوام کے بہترین مفاد میں اور پاکستان سمیت خطے کے امن کیلئے بہتر ہے۔

طالبان کیساتھ مفاہمت کے عمل میں پاکستان کے تعاون کی پیش کش سے افغان حکومت کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔ خطے کے دیگر ممالک کو بھی چاہیے کہ وہ افغانستان میں مداخلت یا کسی ایک گروپ کی حمایت کی پالیسی ترک کریں۔ کنونشن سے علامہ شفیق خاں پسروی، حاجی نذیر احمد انصاری، حافظ عبدالستار حامد ،میاں راشد محمود سمیت دیگر نے شرکت کی۔