آج جمہوری خیر سے شر کیوں ہے؟

Pakistan Government Logo

Pakistan Government Logo

آج یہ ٹھیک ہے کہ حکومتیں تو بدل گئی ہیں مگر گزشتہ سے پیوستہ حکومت سے عوام کو کچھ ریلیف مل سکا اور نہ ہی موجودہ حکومت سے بھی اب تک عوام کو کچھ مل سکا ہے اور عوام کو موجودہ حکومت سے نہ ہی آئندہ کچھ ملنے کی اُمید ہے، پچھلی جمہوری حکومت میں بھی عوام کے حصے میں کشت و خون اور بجلی و گیس کے بحران آئے اور مہنگائی کے طوفان نے عوام کو پریشان کئے رکھا اور اِسی طرح آج بھی موجودہ حکومت نے عوام کو اِنہی مسائل اور پریشانیوں سے دو چار کئے رکھا ہے شاید اِسی کیفیت سے دوچاررہنے کے بعد شاعرکا یہ کہناہے کہ :-

بدل گئی ہے حکومت مگر سِتم یہ ہے ہے سر پہ اپنے مُسلط وہی نظام ابھی
نہ دل ہی بدلے نہ ذہنوں میں انقلاب آیا اِسی سبب سے پریشان ہیں عوام ابھی

جبکہ ایسے میں میرااپنے حکمرانوں اور سیاستدانوں کے جمہوری نظام سے متعلق یہ خیال ہے کہ میں اپنے یہاں کسی بھی ایسے خوبصورت مگربدبودارلبادے میں لپٹے جمہور اور جمہوری نظام کا قائل ہرگزنہیں ہوں جس میں سیاستدان اور سِول حکمران محض اقتدارکے خاطر مُلک کے غریب عوام سے اِن کی تقدیربدلنے اور اِن میں ترقی وخوشحالی کا انقلاب برپاکرنے کے لئے ووٹ تومانگیں مگرو ہ کچھ نہ کریںکیونکہ جب اِنہیں مُلک کے غریب عوام ووٹ دے دیں تویہ مسندِ اقتدار پر قابض ہوجائیںاورجب یہ مسندِ اقتدارپر اپنے قدم رنجافرمالیں تویہ اُن غریبوں کوہی بھول جائیں اِنہیں جنہوں نے ووٹ دیئے تھے۔

اور پھر یہ لوگ یہ سمجھنے لگیں کہ اقتدارتو اِن کا مقدرہی تھا غریب ووٹ نہ بھی دیتے تو یہ ویسے بھی اقتدار کے مالک بن ہی جاتے…جب ایسے لوگوں کی ایسی سوچ بن جائے تو پھر اِن کے نزدیک یہی ٹھیک ہوتاہے کہ یہ سارے جمہوراور جمہوری عمل کو اپنی ذات اوراہلِ خانہ کے مفادات کے لئے بروئے کارلائیںاور مُلک و قوم کے مفادات کو بلائے طاق رکھ دیں، اِس طرح اِن کا حقِ حکمرانی بھی چلتارہے اور اِن کا جمہور اورجمہوریت کی اُوٹ سے دال دلیہ کا بھی بندوبست ہوتارہے، تو بھائی سُن لو…! ایسے حکمرانوں اور سیاستدانوں کے کسی بھی ایسے نام نہاد جمہوراور جمہور ی نِظام عمل سے یقینی طورپر مُلک اور قوم کے لئے خیر کے بجائے شر ہی پیدا ہو گا جیسا کہ اِن دنوں پیدا ہو رہا ہے۔

Inflation

Inflation

جبکہ حقیقت میں، میں یہ سمجھتا ہوں کہ آج میرے مُلک کے جمہور اور جمہوری حکمرانوں اور سیاستدانوں کے ہاتھوں ہونے والے بجلی و گیس کے بحرانوں اور بے لگام ہونے والی مہنگائی سے گھائل اورکشت وخون کے خوف میں مبتلا ہر غریب وپریشان حال شخص شرِ آمر کی سیاہ رات سے بھی خیر کی تلاش کی قوی اُمیدرکھتاہے،کیونکہ آج بھی میرے مُلک کے غریبوں کے سامنے ایک مثال( سات سال قبل کے) آمر جنرل (ر)محترم المقام جنابِ عزت مآب پرویز مشرف کی حکومت کی موجودہے، جن کے دورِ اقتدار میں ڈالر کے پَرکٹے ہوئے تھے ، مہنگائی بھی آسمانوں تک پہنچ کر غریبوں پر مہنگائی کے گولے بھی نہیں برسارہی تھی ، اور بجلی و گیس کے بحران بھی بے قابو نہیں ہوئے تھے اور اِسی طرح کشت وخون بھی عام نہیں ہواتھا یقین جانیئے کہ وہ بھی ایک آمر کا ہی تو دورِ حکومت تھا، جب میرے مُلک کے ہر غریب کو سستاآٹامل رہاتھا، سب کے چولہے دھک رہے تھے، روٹی ہر غریب کو میسرتھی ، سب غریب پیٹ بھر کر سویاکرتے تھے ،کارخانوں اور صنعتوں کی چمنیاں آگ اُگلا کرتی تھیں اور اِن میں سے نکلتا ہوادھواںمُلکی پیداوارمیں اضافے اور ترقی و خوشحالی کی ضمانت دیاکرتاتھا،اور آج سب کچھ اِس کے یکدم اُلٹ ہے۔

اور یہی وجہ ہے کہ آج میرے مُلک کے غریب عوام یہ بات اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ موجودہ جمہوری حکمران مال وزر ، حرص وہوس میں جنون کی حد تک مبتلا ہو چکے ہیں ، اور یہ اِس میں اُس حد کو پہنچ چکے ہیں کہ آج یہ منافع بخش قومی اور حساس اداروں کی ایسٹ انڈیاکمپنی کی طرز کی نج کاری کررہے ہیں اورایسے میں یہ مُلک و قو م کو بھی بھول چکے ہیں یوں جب حکمران عوام کو بھول کر اپنے ہی چکرمیں پڑجائیں تو پھر غریبوں کا پرسانِ حال کون ہوگا…؟اَب ایسے میں لامحالہ عوام کی نظرکسی آمر کے آنے کی راہ نہیں تکے گی تو پھر اور کیا کرے گی…؟،جو آنے کے بعد کم ازکم اِن مال وزر، حرص وہوس میں جنون کی حدتک مبتلا ہو جانے والے حکمرانوں اور سیاستدانوں کو بھی لگام دے گا تووہیں اِن غریبوں کی بھی دادرسی کرے گا، جو جمہوری نظام کے حامی حکمرانوں کے ہاتھوں پریشان رہے ہیں، اور پھر کیا ایسے میں شاعر کا یہ جو کہناہے وہ بھی مُلک کے غریبوں کے دل سے نکلی ہوئی آواز معلوم نہیں دے گی کہ۔
مال وزر، حرص و ہوس کا جوجنوں ہے آج کل چشمِ اِنساں نے کبھی ایساجنوں دیکھا نہ تھا
عہدِ جمہوری میں جتناہورہا ہے کشت وخون دورِ آمر میں بھی اتناکشت وخوں دیکھا نہ تھا

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com