واشنگٹن (جیوڈیسک) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے منگل کے روز اس الزام کی تردید کی کہ روس نے گذشتہ سال کے امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت کی تھی۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ یہ الزام ’’محض افواہیں‘‘ ہیں، جنھیں امریکہ میں سیاسی بنیادوں پر لگایا جا رہا ہے۔
پیوٹن نے یہ تردید جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل کے ہمراہ ایک مشترکہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کی۔ اُن کی ملاقات ’سوچی‘ کے مقام پر بحیرہ اسود میں پیوٹن کی موسم گرما کی رہائش گاہ پر ہوئی۔
شام کی لڑائی اور روس کی جانب سے ہمسایہ یوکرین کو ضم کرنے کے معاملے پر جرمن روس تعلقات رفتہ رفتہ کشیدہ ہو چکے ہیں۔
پیوٹن کا یہ بیان امریکی انٹیلی جنس اداروں کی تحقیق کے نتائج سے متصادم ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ روس ڈیموکریٹک پارٹی کے اِی میل اکاؤنٹس کی ہیکنگ کا ذمہ دار ہے، جس کا مقصد ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کو فائدہ پہنچانا اور اُن کی ڈیموکریٹک پارٹی کی مخالف امیدوار، ہیلری کلنٹن کو نقصان پہنچانا تھا۔
ملاقات سے قبل، پیوٹن نے کہا کہ ملاقات سے یہ موقعہ ملتا ہے کہ یوکرین اور شام کو زیر غور لایا جاسکے، حالانکہ مرخیل نے عندیہ دیا کہ کسی خاص پیش رفت کی کوئی توقع نہیں ہے۔