روس کی جوابی کارروائی، 20 چیک سفارت کاروں کو نکال دیا

Russian Foreign Ministry

Russian Foreign Ministry

ماسکو (اصل میڈیا ڈیسک) روس نے سن 2014 کے ہلاکت خیز دھماکوں کے سلسلے میں چیک جمہوریہ کی طرف سے اٹھارہ روسی سفارت کاروں کی بے دخلی کے بعد ’جوابی کارروائی‘ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

روس نے چیک جمہوریہ کے بیس سفارت کاروں کو حکم دیا ہے کہ وہ پیر کی شام تک ملک چھوڑ دیں۔ روسی وزارت خارجہ نے یہ فیصلہ پراگ کی جانب سے اسی طرح کے اقدام کے خلاف جوابی کارروائی کے طور پر کیا ہے۔

چیک جمہوریہ کے سفیر ویٹیز سلاف پیونکا کو اتوار کی شام کو روسی وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ چیک سفارت خانے کے بیس ملازمین کو ‘ناپسندیدہ‘ قرار دیا گیا ہے۔

اس سے قبل چیک حکام نے سنیچر کے روز اٹھارہ روسی سفارت کاروں کوملک سے نکال دیا تھا۔ ان لوگوں پر سن 2014 میں چیک جمہوریہ کے ہتھیاروں کے ایک ذخیرے میں ہلاکت خیز دھماکے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

چیک پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دھماکے کے تحقیقات کے سلسلے میں دو روسی جاسوسوں کی بھی تلاش کر رہے ہیں جو سن 2018 میں سابق روسی ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکریپال کو زہر دینے کے معاملے میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔

روس کی وزارت خارجہ نے پراگ کے فیصلے کو ‘غیر معمولی‘ اور ’بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔

روسی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا ”ہم جوابی کارروائی کریں گے جس سے اشتعال انگیزی کرنے والوں کو ہمارے ملک کے درمیان معمول کے تعلقات کی بنیاد کو تباہ کرنے کی اپنی مکمل ذمہ داری سمجھنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔”

روس کے اپنے مغربی سرحد پر فوج کی تعیناتی میں اضافہ اور اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کے ساتھ سلوک کے معاملے پر روس اور مغربی ملکوں کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

یورپی وزرائے خارجہ پیر کے روز ایک میٹنگ میں اس معاملے پر بات چیت کرنے والے ہیں۔

روس کا کہنا ہے کہ چیک جمہوریہ کے اقدام میں اسے امریکا کے ملوث ہونے کا’سراغ‘ ملا ہے۔

روسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا”روس کے خلاف حالیہ امریکی پابندیوں کے پس منظر میں امریکا کو خوش کرنے کی خواہش میں چیک حکام نے اس حوالے سے اپنے آقاؤں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔”

اس ہفتے کے اوائل میں امریکا نے کئی پابندیوں اور دس روسی سفارت کاروں کو بے دخل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ واشنگٹن نے کریملین کی امریکی انتخابات میں مداخلت، بڑے پیمانے پر سائبر حملہ اور دیگر معاندانہ سرگرمیوں کو اس کا سبب قرار دیا تھا۔

لوی انسٹی ٹیوٹ کے مرتب کردہ عالمی سفارت کاری انڈیکس کے مطابق چین اس ضمن میں دنیا میں سب سے آگے ہے۔ دنیا بھر میں چینی سفارتی مشنز کی مجموعی تعداد 276 ہے۔ چین نے دنیا کے 169 ممالک میں سفارت خانے کھول رکھے ہیں۔ مختلف ممالک میں چینی قونصل خانوں کی تعداد 98 ہے جب کہ مستقل مشنز کی تعداد آٹھ ہے۔

امریکا نے اتوار کے روز کہا کہ وہ”چیک سرزمین پر روس کی تخریبی سرگرمیوں کے خلاف اس کی جانب سے ٹھوس کارروائی میں” چیک جمہوریہ کے ساتھ ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا”ہمیں ا پنے اتحادیوں کی علاقائی سلامتی، انرجی سکیورٹی اور دیگر اہم انفراسٹرکچر کے خلاف روس کی حرکتوں کا سخت جواب دینا ہوگا۔”

پولینڈ نے بھی کہا ہے کہ وہ سفارت کاروں کو بے دخل کرنے کے اپنے پڑوسی ملک کے فیصلے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈومنک راب نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا کہ چیک جمہوریہ نے جی آر یو (روسی خفیہ ایجنسی) کے خطرناک اور غلط کارروائیوں کو اجاگر کر دیا ہے۔

نیٹو کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ مغربی دفاعی اتحاد روس کی ‘غلط سرگرمیوں‘ کی تفتیش میں چیک جمہوریہ کی مدد کرے گا کیونکہ یہ سرگرمیاں ’خطرناک نوعیت‘ کی تھیں۔