سعودی عسکری اتحاد کے فضائی حملے: بائیس یمنی بچے، خواتین ہلاک

Combat Aircraft

Combat Aircraft

یمن (جیوڈیسک) جنگ زدہ یمن کے شمال میں ایک گاؤں پر سعودی عرب کی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کے جنگی طیاروں کے فضائی حملوں میں دس عورتوں اور بارہ بچوں سمیت کم از کم بائیس عام شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ بات اقوام متحدہ کی طرف سے بتائی گئی۔

متحدہ عرب امارات میں دبئی سے ملنے والی رپورٹوں کی مطابق یمن میں طبی ذرائع نے وہاں اقوام متحدہ کی انسانی بنیادوں پر امداد کی رابطہ کار خاتون اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سعودی عسکری اتحاد کے یہ فضائی حملے یمنی صوبے حجہ کے ضلع کشر میں کیے گئے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ تمام ہلاک شدگان یا تو خواتین تھیں یا پھر کم عمر بچے۔

بتایا گیا ہے کہ ان حملوں میں ہلاک ہونے والی خواتین کی تعداد 10 اور بچوں کی تعداد 12 ہے جبکہ انہی فضائی کارروائیوں میں 30 افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے 14 کی عمریں 18 برس سے کم بتائی گئی ہیں۔

یمن میں اقوام متحدہ کی انسانی بنیادوں پر امدا دکی کوآرڈینیٹر لیزے گرانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ’’کئی زخمی بچوں کو علاج کے لیے صنعاء اور دیگر شہروں کے ہسپتالوں میں بھیج دیا گیا ہے جبکہ چند دیگر کو بھی ان کی جانیں بچانے کے لیے کشر سے نکالنا پڑے گا۔‘‘

ان حملوں کے بارے میں یمن کے ایران نواز حوثی باغیوں کے ٹیلی وژن المسیرہ نے بتایا کہ سعودی عرب کی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کے ان فضائی حملوں میں کم از کم 23 عام شہری مارے گئے۔

حوثی اور صنعاء حکومت کے مابین تنازعہ اگرچہ پرانا ہے تاہم سن دو ہزار چار میں حوثی سیاسی اور جنگجو رہنما حسین بدرالدین الحوثی کے حامیوں اور حکومتی فورسز کے مابین مسلح تنازعات کے باعث ملک کے شمالی علاقوں میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔ ان جھڑپوں کے نتیجے میں اس تنازعے میں شدت پیدا ہو گئی تھی۔ حوثی رہنما سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے تھے۔

سعودی عسکری اتحاد نے روئٹرز کی طرف سے استفسار پر اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔ بعد ازاں سعودی عرب کی ملکیت میں کام کرنے والے نشریاتی ادارے العربیہ ٹی وی نے اپنی نشریات میں دعویٰ کیا کہ یہ حملے حوثی باغیوں نے کیے تھے۔

یمن کی جنگ میں اب تک ہزارہا افراد ہلاک اور دو ملین سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔ یمن پہلے بھی عرب دنیا کا غریب ترین ملک تھا لیکن اس کئی سالہ جنگ نے اسے مکمل تباہی سے دوچار کر دینے کے علاوہ وسیع تر قحط کے دہانے پر بھی لا کھڑا کیا ہے۔

یمن کے تنازے میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف سعودی عرب اس وقت ایک فریق بن گیا تھا جب ریاض حکومت نے اپنی قیادت میں ایک بین الاقوامی عسکری اتحاد قائم کرتے ہوئے یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی بحالی کے لیے باقاعدہ مسلح مداخلت شروع کر دی تھی۔