نیویارک (جیوڈیسک) امریکی سائنسدانوں نے 1900ء سے 1990ء کے دوران مدوجزر کے ڈیٹا کا جائزہ لے کر بتایا ہے کہ اس دوران سمندر کی سطح میں 1.22 ملی میٹر فی سال اضافہ ہوا۔ دوسری جانب مواصلاتی سیاروں سے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں معلوم ہوا ہے کہ 1990ء کے بعد سے ہر سال تین ملی میٹر کا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ اب مستقبل کے بارے میں لگائے گئے بعض تخمینوں کا ازسرِ نو جائزہ لینا ہو گا۔ سائنسدانوں کے مطابق 1993ء سے 2010ء تک ہمارے تخمینے گزشتہ اندازوں سے مطابقت رکھتے ہیں لیکن گزشتہ دو عشروں میں دکھائی دینے والی تیزی گزشتہ اندازوں کے مقابلے پر کہیں زیادہ ہے۔ یہ تیزی گزشتہ اندازوں سے 25 فیصد زیادہ ہے۔
بعض جگہوں پر مدوجزر کی پیمائش صدیوں سے کی جا رہی ہے لیکن ان کی مدد سے دنیا بھر میں سمندروں کی سطح میں تبدیلی کا حساب لگانا انتہائی مشکل کام ہے کیونکہ اس دوران کئی عوامل کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔
اس پہلے عالمی سمندروں کی پیمائش سے ظاہر ہوا تھا کہ سمندروں کی سطح میں 1.6 تا 1.9 ملی میٹر فی سال اضافہ ہوا ہے لیکن یہ اعدادوشمار ناقابلِ اعتبار تھے کیونکہ یہ خشکی پر موجود برف کے پگھلنے، عالمی تپش کی وجہ سے سمندری پھیلائو اور براعظموں پر موجود پانی سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔
1992ء سے اب تک سمندروں کی پیمائش مواصلاتی سیارے کی مدد سے بھی کی جاتی ہے۔ اس برس یورپی یونین جیسن تھری نامی خلائی جہاز زمین کے مدار میں بھیج رہی ہے جو مزید پیمائشیں کرکے بھیجے گا۔