سلامتی کونسل کا مذمتی بیان حوثیوں پر کاری ضرب ہے: سعودی عرب

Abdullah Al-Muallimi

Abdullah Al-Muallimi

سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب نے عالمی سلامتی کونسل کے حوثی ملیشیا کی جانب سے مملکت پر حملوں کی شدید مذمت کا خیر مقدم کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے کونسل کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی امن اور سلامتی کے حوالے سے سعودی عرب کے اصولوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

المعلمی نے سعودی حکومت کی جانب سے حوثیوں کے مملکت میں شہریوں اور شہری مقامات پر کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کی بھی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حوثی باغی ’ابھا‘ اور جازان ہوائی اڈوں پر حملے کرکےدہشت گردی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ ان حملوں میں عام شہریوں کو جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا مسلسل جارحیت کا مظاہرہ کرکے نہ صرف یمن بلکہ سعودی عرب کو بھی نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے اس کی تازہ ترین مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یمن کی مآرب گورنری کے العبدیہ ڈاریکٹوریٹ میں 37،000 سے زائد شہریوں کا محاصرہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں یہ شہری آبادی فاقہ کشی کا شکار ہے۔ان میں سے بیشتر خواتین ، بچے اور بوڑھے ہیں۔ گذشتہ ستمبر سے اس کے اہم اور واحد اسپتال کو بھی بیلسٹک میزائلوں کا نشانہ بنایا گیا۔ العبدیہ پربھاری ہتھیاروں اور ڈرون کے ذریعے مسلسل حملے جاری ہیں جس کے نتیجے میں شہریوں کی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مسلسل محاصرے کے نتیجے میں علاقے کی آبادی کو خوراک اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ حوثیوں کو شہریوں کی جانوں کو خطرے سے بچانے کے لیے ضروری اور پرعزم اقدامات کیے جائیں۔ سعودی عرب پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین اور شہریوں اور رہائشیوں کی سلامتی اور استحکام کو کسی بھی دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو اپنی سرزمین اور شہریوں کے دفاع کا حق حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ مملکت یمن کے بحران کے نتائج اور یمن میں انسانی صورت حال کی خرابی کے لیے ملیشیا کو ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔ حوثیوں نےذاتی سیاسی مفادات کو علاقائی یمنی عوام کے مفادات اور سیکیورٹی اور استحکام پر ترجیح دی ہے۔