سلامتی کونسل میں یورپی ممالک اور روس کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ

Refugees

Refugees

بیلاروس (اصل میڈیا ڈیسک) یورپی ممالک کے مطابق بیلاروس نے لوگوں کی زندگیوں کو سیاسی مقاصد کی خاطر داؤ پر لگا دیا ہے۔ بیلاروس کی حکومت کے حلیف ملک روس نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ان الزامات کی تردید کی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس معاملے میں یورپی سوچ کے حامی ممالک میں امریکا، برطانیہ، فرانس، آئرلینڈ، ناروے، ایسٹونیا اور البانیہ شامل ہیں۔ ان ممالک نے بیلاروس کی سرحد پر مہاجرین کو جمع کرنے کا ذمہ دار صدر الیکسانڈر لوکاشینکو کو قرار دیا اور کہا کہ اس کی وجہ سے پولینڈ کے ساتھ سرحد پر نازک صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔

مغربی اقوام کی جانب سے سلامتی کونسل میں کہا گیا کہ بیلاروس نے اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے جس انداز میں انسانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رکھا ہے، اس کی بھرپور مذمت کی جاتی ہے۔

ان ممالک کی جانب سے مزید کہا گیا کہ منسک حکومت اپنی سرحد سے متصل یورپی یونین کے رکن ممالک کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ لوکاشینکو حکومت کا یہ اقدام ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کے مترادف ہے۔

مغربی اقوام نے بیلاروس کے اقدام اور رویے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب ضرورت عالمی برادری کے توانا ردعمل کی ہے۔

بیلاروس کے حلیف اور صدر الیکسانڈر لوکاشینکو کے حامی ملک روس نے مغربی اقوام کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں لغو قرار دیا۔ سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے قبل اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمیتری پولیانسکی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغربی اقوام کی طرف سے ایسے الزامات لگائے جانے کے عمل کو ‘اذیتی فعل اور کج روی‘ ہی کہا جا سکتا ہے اور یہ بات یورپی یونین کے لیے باعثِ شرمندگی ہے۔

دمیتری پولیانسکی نے اس گفتگو میں واضح کیا کہ بیلاروس اور ان کا ملک وفاق روس مہاجرین کی یورپ پہنچنے میں قطعاﹰ کوئی مدد نہیں کر رہے۔

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا ہے کہ بیلاروس سے یورپی یونین میں داخل ہونے والے مہاجرین کو روک کر پولینڈ سارے یورپ کے لیے اہم خدمات میں مصروف ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب یورپی یونین کو پولینڈ کا ساتھ دے کر موجودہ صورت حال کو بہتر بنانا ہو گا۔

جرمن وزیر داخلہ نے بیلا روس کے صدر لوکاشینکو پر الزام لگایا کہ وہ اپنے خطرناک عزائم کے ساتھ یورپی یونین کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش میں ہیں۔

دوسری جانب جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مہاجرین کے مسئلے کو سیاسی طور پر استعمال کرنے کو بیلاروس کا ایک منفی ہتھکنڈہ اور اس تمام کارروائی کو غیر انسانی اور ناقابل قبول بھی قرار دیا۔ انہوں نے اس صورت حال کے بارے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی۔

ادھر پولستانی وزیر اعظم نے اس جملہ صورت حال کو ایک نئی طرز کی جنگ قرار دیا، جس کے لیے اسلحہ عام انسان ہیں۔