سندھ میں تعلیمی کیلنڈر کی اچانک تبدیلی سے 2 بڑے بحران پیدا

Schools

Schools

کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سندھ میں اچانک تعلیمی کیلنڈر 2020/21 کی تبدیلی اور اسکولوں میں نیا تعلیمی سیشن جولائی کے بجائے 15 اپریل سے شروع کرنے کے فیصلے سے صوبے میں ایک بڑا تعلیمی بحران پیدا ہوگیا ہے۔

سندھ کے نئے وزیر تعلیم سعید غنی کی جانب سے تعلیمی سال کی تبدیلی کے حوالے سے جلد بازی میں کیے گئے فیصلے سے دو بڑے بحران جنم لے چکے ہیں ایک جانب سیشن کے اپنے طے شدہ وقت سے ڈھائی ماہ قبل آغاز کے اعلان کے سبب درسی کتابوں کی سرکاری اسکولوں اور مارکیٹ کو فراہمی حتمی طور پر ناممکن ہوگئی اور اگر محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اس اچانک فیصلے پر عملدرآمد کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں سندھ کے پہلی سے دسویں جماعتوں کے طلبہ اسکول تو جائیں گے لیکن ان کے پاس پڑھنے کے لیے کتابیں موجود نہیں ہوں گی اور طلبہ موسم گرما کی تعطیلات کے بعد جب سیشن کے آغاز کے تین ماہ بعد 16 جولائی سے دوبارہ اسکول آئیں گے تو ہی انھیں کتابیں میسر آئیں گی جبکہ دوسری جانب میٹرک کے امتحانی مراکز کے قیام کے سبب سرکاری اسکولوں میں چھٹی سے آٹھویں جماعتوں کے امتحانات کا انعقاد کھٹائی میں پڑگیا ہے۔

واضح رہے کہ تعلیمی سیشن کے آغاز سے قبل سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کو صوبے کے سرکاری و نجی اسکولوں کے پہلی سے دسویں جماعتوں کے طلبا کے لیے3 کروڑ سے زائد کتابیں شائع کرکے اسکولوں کو فراہم کرنی ہیں جبکہ ایک عدالتی حکم پر سندھ میں نویں اور دسویں جماعت کی سطح پر اسکیم آف اسٹڈیز بھی تبدیل کردی گئی ہے۔

اب سائنس کے تمام مضامین کی کتابیں پنجاب کی طرز پرنویں اور دسویں دونوں ہی سال میں پڑھائی جانی ہیں، اس مقصد کے لیے کچھ کتابیں نئے سلیبس کے مطابق جبکہ کچھ پرانے سلیبس سے دونوں جماعتوں کے لیے شائع ہورہی ہیں اس مقصد کے لیے کچھ کتابوں کی ری ٹینڈرنگ بھی کی گئی ہے تاہم کتابوں کی اشاعت کی یہ تمام تیاری یکم جولائی 2020 سے سیشن کی شروعات کے لحاظ سی کی جارہی تھی کیونکہ پیپلز پارٹی کی اسی حکومت کے سابق وزیر تعلیم سردار شاہ کی زیر صدارت گزشتہ برس منعقدہ اسٹیئرنگ کمیٹی نے سندھ میں تعلیمی سال اپریل سے تبدیل کرتے ہوئے اسے جولائی سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

’’ایکسپریس‘‘ نے اس حوالے سے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے موجود چیئرمین آغا سہیل سے سیشن کی تبدیلی کے سبب کتابوں کی عدم دستیابی کے حوالے سے رابطہ کیا تو انھوں نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ “کسی بھی صورت ایک ماہ میں کتابیں شائع کرکے اسکولوں اور مارکیٹ کو فراہم نہیں کرسکتے سندھ میں پہلے ہی اسکیم آف اسٹڈیز تبدیل ہوچکی ہے جس کے سبب کچھ مضامین کی کتابیں دہری تعداد میں پرنٹ ہورہی ہیں، ہماری تمام تیاری یکم جولائی سے شروع ہونے والے سیشن کے حساب سے تھی، ہمیں مئی کے پہلے ہفتے میں کتابیں پبلشر سے ملیں گی جس کے بعد ان کی ڈسٹریبیوشن شروع ہونی تھی۔

آغا سہیل نے مزید بتایا کہ انھوں نے دوران اجلاس وزیر تعلیم کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تھی کہ اپریل میں تعلیمی سیشن شروع ہونے کی صورت میں کتابیں فراہم نہیں کرسکتے بچے اسکول میں کیا پڑھیں گے تاہم وزیر تعلیم نے کہہ دیا کہ کوشش کرلیں تاہم یہ کیسے ممکن ہوگا، علاوہ ازیں سیشن کی تبدیلی کے فیصلے سے سیکنڈری اسکولوں میں چھٹی سے آٹھویں جماعتوں کے امتحانات کا انعقاد بھی تقریباً ناممکن ہوگیا ہے۔

سندھ میں کورونا وائرس کے سبب اسکولوں کی بندش کے باعث ان کلاسز کے سالانہ امتحانات نہیں ہو پائیں ہیں جب اسکولوں میں 16 اپریل سے تدریسی سلسلہ دوبارہ شروع ہوگا تو سیکنڈری اسکولوں میں نویں اور دسویں جماعتوں کے امتحانی مراکز بن چکے ہونگے ایسے میں چھٹی سے آٹھویں جماعت کے امتحانات نہیں ہوسکیں گے، یہ امتحانات 2 اپریل کو ختم ہونگے اگر 2 اپریل کے بعد ان کلاسز کے امتحان لیئے جائیں گے تو 15 اپریل سے نیا سیشن شروع ہونے کی صورت میں ان کلاسز کے امتحان نتائج کا اجرا بروقت ہونے کے بجائے آئندہ سیشن میں ہوگا۔