حیاء باختہ نعرے ہمارے کلچر، معاشرے کی عکاسی نہیں کرتے، ایم اے تبسم

MA Tabassam

MA Tabassam

لاہور : کالمسٹ کونسل آف پاکستان (سی سی پی) کے مرکزی صدرمعروف شاعر وکالم نگار،استاد و سینئر صحافی ایم اے تبسم نے کہا ہے کہ عورت مارچ میں میرا جسم میری مرضی کا سلونگ شرم و حیا کے خلاف ہے،چند خواتین کسی اور کے مقاصد پورا کرنے کیلئے اسلامی تشخص اور اسلامی تہذیب کو مٹانے کے درپے ہیں ، ملک کو سیکولر سٹیٹ بنانے کے ایجنڈے پر گامزن ہیں ،اس سازش کو ناکام بنانا ہم سب کا فرض ہے،انہوں نے کہا کہ وطن عزیز میں معاشرے کے اندر خاندانی نظام ہے ایسے نعروں کی آڑ میں ہماری تہذیب کو ختم کیا جا رہا ہے،ایم اے تبسم نے کہا کہ مسلمان عورت خوش نصیب ہے کہ اسے دینِ اسلام نے بے پناہ احترام اورمکمل تحفظ دیا ہے ،پردہ عورت کی عزت اور وقار میں اضافہ کرتا ہے۔

مسلمان خواتین نام نہاد حقوق کے نام پرمغرب زدہ این جی اوز کاغیر منطقی ایجنڈہ مسترد کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرا جسم میری مرضی جیسے نعرے عورتوں کے حقوق کے ترجمان نہیں ہیں۔ ہم عورتوں کے حقوق کے مخالف نہیں ہیں، لیکن اس نعرے کے معاشرے پر نہایت برے اثرات مرتب ہونگے ،ایم اے تبسم نے کہا کہ عدالتوں کی جانب سے بھی ایسے نعروں پر پابندی عائد کی گئی ہے ، لہٰذا عورتوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ ایسے الفاظ کا چناؤ کریں جو ہمارے معاشرے میں قابل قبول ہوں۔