نگران وزیر اعظم اور انکا بیٹا

Election

Election

فخرو بھائی کے آنے سے جہاں ایک طرف سب کو امید بندھ گئی تھی کہ ملک میں صاف ستھرے اور دھاندلی سے پاک الیکشن ہو نگے تو دوسری طرف یہ بھی امید تھی کہ وطن عزیز کو 18کھرب کے قرضوں میں جکڑنے ،جعلی ڈگری اور فراڈ میں ملوث چوروں کو بھی نااہل کیا جائے گا اور عوام سے بھی امید تھی کہ وہ آئندہ الیکشن میں اس ملک کے غداروں کو مسترد کر دیں گے ایسے لوگ جنہوں نے ماضی میں عوام کی خدمت کرنے کی بجائے لوٹ مار کو اپنا منشور بنایا اور عوام کو ماسوائے مہنگائی،بیروزگاری،انرجی بحران کے کچھ نہیں دیااور عدالتوں سے پاک صاف ہو کر وہ مداری پھر اپنے اپنے علاقوں میں ڈگڈگی بجانے پہنچ گئے ہیں اور ایسے سیاستدانوں نے کمال مہارت سے پھر عوام کو بیوقوف بنا کر الیکشن میں کامیابی حاصل کرلینی ہے۔

اور ہم ایک بار پھر پہلے سے زیادہ مشکل زندگی گذارنے پر مجبور ہوجائیں گے کیونکہ انہی آزمائے ہوئے لٹیروں کو دوبارہ منتخب کرلینا ہمارے لیے کسی جہالت سے کم نہیں ہوگا ہمیں یہ سبق بھی اب یاد کرلینا چاہیے کہ جہالت کا خاتمہ کئے بغیرملکی ترقی ،خوشحالی اور امن کا قیام نا ممکن ہے ،صحت مند اور تعلیم یافتہ معاشرہ ہی ترقی کی منزل پا سکتا ہے ، فر سودہ رسم و رواج انسانی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اور فساد کی جڑ ہیں ملک کے لوگ اپنے مسائل کے حل کیلئے متحد ہوں عام انتخابا ت میں اپنا حق رائے دہی ضرور استعمال کریں اور ایسے امیدواروں کو کامیاب کرائیں جو اپنی ذمہ داریوں کو امن کے طریقے سے نبھانے کی صلاحیت اور جذبہ رکھتے ہوں۔

سفارش اور اقربا پروری کے اس دور میں جہاں آجکل ایک پڑھے لکھے نوجوان کو نوکری ملنا ناممکن ہے وہیں پر اہل اقتدار کے لیے سب کچھ جائز بن جاتا ہے انکے نمک خوار افسران انکے لیے کوئی نہ کوئی راہ ڈھونڈ نکالتے ہیں کہ کیسے حکمرانوں کے بھانجے ،بھتیجوں اور رشتہ داروں کو اعلی عہدوں کی بندر بانٹ کرنی ہے ابھی ہمارے نگران وزیر اعظم کو اپنا عہدہ سنبھالے کچھ ہی عرصہ گذرا ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے جو ایک سرکاری افسر ہے کو اعلی عہدہ دلادیااور اس تمام کھیل میں بیوروکریسی ان کا بھر پور ساتھ دیتی ہے کیونکہ او ایس ڈی اور فالتو سی سیٹوں پر جانا کسی بھی افسر کو گوارا
نہیں ہوتا ابھی کل ہی کی بات ہے کہ نگراں وزیر اعظم کے بیٹے کو ڈائریکٹر منٹی ننس این ایچ اے تعینات کردیا گیاہے ، انضمام اورڈیپوٹیشن پر پابندی کے باوجود یہ خصوصی تعیناتیاں کی گئی ہیں۔

Shafqat Hussain Khosa

Shafqat Hussain Khosa

گریڈ18کے شفقت حسین کھوسہ ورکس اینڈ کمیونی کیشن ڈپارٹمنٹ بلوچستان میں تھے، 16اپریل کو ڈپٹی ڈائرکٹرکنسٹرکشن کے عہدے پر تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری ہوااور دوسرے ہی دن 17اپریل کو ڈائریکٹرمینٹی ننس تعیناتی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا یہ تو تھا نگران حکومت کا کرشمہ اور ابھی تو ابتداء ہے آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا فخرو بھائی کے آنے سے جہاں ایک طرف سب کو امید بندھ گئی تھی کہ ملک میں صاف ستھرے اور دھاندلی سے پاک الیکشن ہو نگے تو دوسری طرف یہ بھی امید تھی کہ وطن عزیز کو 18کھرب کے قرضوں میں جکڑنے ،جعلی ڈگری اور فراڈ میں ملوث چوروں کو بھی نااہل کیا جائے گا اور عوام سے بھی امید تھی کہ وہ آئندہ الیکشن میں اس ملک کے غداروں کو مسترد کر دیں گے۔

ایسے لوگ جنہوں نے ماضی میں عوام کی خدمت کرنے کی بجائے لوٹ مار کو اپنا منشور بنایا اور عوام کو ماسوائے مہنگائی،بیروزگاری،انرجی بحران کے کچھ نہیں دیااور عدالتوں سے پاک صاف ہو کر وہ مداری پھر اپنے اپنے علاقوں میں ڈگڈگی بجانے پہنچ گئے ہیں اور ایسے سیاستدانوں نے کمال مہارت سے پھر عوام کو بیوقوف بنا کر الیکشن میں کامیابی حاصل کرلینی ہے اور ہم ایک بار پھر پہلے سے زیادہ مشکل زندگی گذارنے پر مجبور ہوجائیں گے کیونکہ انہی آزمائے ہوئے لٹیروں کو دوبارہ منتخب کرلینا ہمارے لیے کسی جہالت سے کم نہیں ہوگا ہمیں یہ سبق بھی اب یاد کرلینا چاہیے کہ جہالت کا خاتمہ کئے بغیرملکی ترقی ،خوشحالی اور امن کا قیام نا ممکن ہے ،صحت مند اور تعلیم یافتہ معاشرہ ہی ترقی کی منزل پا سکتا ہے ، فر سودہ رسم و رواج انسانی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اور فساد کی جڑ ہیں ملک کے لوگ اپنے مسائل کے حل کیلئے متحد ہوں عام انتخابا ت میں اپنا حق رائے دہی ضرور استعمال کریں۔

اور ایسے امیدواروں کو کامیاب کرائیں جو اپنی ذمہ داریوں کو امن کے طریقے سے نبھانے کی صلاحیت اور جذبہ رکھتے ہوں اگر اس بار بھی الیکشن میں ہم نے اپنی ذمہ داریاں احسن انداز سے پوری نہ کی تو پھر آنے والے دنوں میں جو مصیبتیں ہم پر نازل ہونگی اسکے لیے ہم کسی اور کو ذمہ دار نہیں ٹھرا سکیں گے کیونکہ یہ ہمارے اپنے ہی ہاتوں کے بوئے ہوئے کانٹے ہونگے جن پر بعد میں ہمیں ہی ننگے پائوں چلنا پڑے گا اب بھی وقت ہے کہ ہم سوچ سمجھ کر اپنے ووٹ کا استعمال کریں نہ صرف خود اپنے اندر ملک کو بچانے کا جذبہ پیدا کریں بلکہ اپنے گردو نواح اور عزیزواقارب میں بھی ایسا جذبہ حب الوطنی پیدا کردیں کہ جب الیکشن کا دن آئے تو ملک سے چوروں اور ڈاکوئوں کا صفایا ہوجائے۔

اس وقت ملک میں بہت سی جماعتیں اور انکے امیدوار میدان میں ہیں ضروری نہیں کہ ہرسیاسی جماعت کا امیدوار اچھاہی ہو اس سے بہتر اور ایماندار افراد آزاد حیثیت میں بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہونگے ہم نے بس یہ کرنا ہے کہ ان اچھے لوگوں کو ڈھونڈ کرانہیں ووٹ دینا ہے تاکہ آنے والے وقت میں اپنے اوپر مہنگائی،غربت ،بے روزگاری ،لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی جیسے عذاب سے بچ سکیں آخر میں اپنے پڑھنے والوں کی خدمت میں گذارش کرتا چلوںکہ اس وقت الیکشن میں جہاں پرانے ٹھگ بھی حصہ لے رہے ہیں وہی کچھ نیک اور ایماندار بھی موجود ہیں جن کو ڈھونڈنا ہماری ذمہ داری ہے۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر
03466444144