سپریم کورٹ سے اپیل کرتی ہوں کہ عائشہ ثناء اور یوسف بیگ مرزا کے معاملے پرخود کاروائی کرے، کشمالہ طارق پاکستان مسلم لیگ ہم خیال

اسلام آباد(جی پی آئی)پاکستان مسلم لیگ ہم خیال کی سیکریٹری اطلاعات و ممبر قومی اسمبلی کشمالہ طارق نے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ 2013کو بچوں کے حقوق کا سال قرار دیا گیا ہے لیکن بچوں کے حقوق کے حوالے سے ایوان میں جو بل پیش کیا ہے اس کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہو رہا ہے اور عائشہ ثناء جو اپنے بیٹے کے حق کے لیے ہر دروازہ کھٹکھٹا رہی ہے تو اگر یہ قانون بنا ہوتا تو عورتوں اور بچوں کے حقوق کی پاما لی نہ ہوتی۔انہوں نے کہا کہ میں پہلے یہ بل قومی اسمبلی میں پیش کر چکی ہوں لیکن ابھی تک اس پر کوئی قانون سازی نہیں ہوئی۔

کشما لہ طارق نے کہا کہ قومی اسمبلی قائمہ کیٹی برائے انسانی حقوق کی تمام خواتین ارکان اس بات پر متفق ہیں کہ عائشہ ثناء اور یوسف بیگ مرزا کے معاملے کو سپریم کورٹ بھیج دیا جائے کیونکہ چئیرمین قومی اسمبلی کمیٹی برائے انسانی حقوق ریاض فتیانہ اور ممتاز گیلانی پر وفاقی وزیر برائے اطلاعات کائرہ کی طرف سے شدید دباء ہے اور وہ جان بوجھ کے اس معاملے کو دبانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں تاکہ اس معاملے کو اسمبلی کی تحلیل ہونے تک طول دیا جائے اوراس کا کوئی حل نہ نکل سکے ۔کشمالہ طارق نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ عائشہ ثناء اور یوسف بیگ مرزا کے معاملے پر خود کاراوئی کرے کیونکہ چند دنوں میں پارلیمنٹ تحلیل ہو جائے گی اور یہ معاملہ التوا ء کا شکار ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاض فتیانہ پر بہت دبائو ہے اور وہ اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ مزید چئیرمین کے عہدے پر رہ کر اپنی ذمہ داری نہیں نبھاسکتے اس لیے اگر ریاض فتیانہ خود مستعفی ہو جائے اور ایک ایسا شخص اس عہدے کو سنبھالیں جو بغیر کسی دبائو اپنی ذمہ داریاں نبھا سکے۔انہوں نے کہا کہ اس بڑی افسوسناک بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ انسانی حقوق کمیٹی خود ہی انسانی حقوق کی پامالی کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام خواتین ارکان کمیٹی نے احتجاج بھی کیا کہ کشمالہ طارق کو ذیلی کمیٹی سے کیوں نکالا گیا جو عایشہ ثناء اور یوسف بیگ مرزا کے معاملے کو حل کرنے کے حوالے سے بنائی گئی ہے اور دوسری وجہ یہ تھی کہ اس کمیٹی کو ریاض فتیانہ ہی چئیر کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپیکر نیشنل اسمبلی نے عورتوں کے کوکس میں پہلے یوسف بیگ مرزا کے خلاف چار کیس ہینڈل کیے ہیں جو پی ٹی وی میں عورتوں کو ہرارساں کرنے کے حوالے سے تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مذہب اور معاشرہ اس کی ہر گز اجازت نہیں دیتا کہ مرد عیاشی کرکے عورتوں کو رسوا کردیں اور چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر عائشہ ایک پڑھی لکھی لڑکی کے ساتھ ایسا سلوک ہو رہا ہے تو معاشرے کی باقی خواتین کا کیا حال ہوگا اور ہم ان کو حقوق دلوانے کے لیے ہر پلیٹ فارم پر جائینگے۔