سپریم کورٹ نے عمران خان کا مفصل تحریری جواب بھی مسترد کر دیا

Imran Khan

Imran Khan

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے مختصر تحریری جواب کو ناکافی قرار دے دیا تھا۔ عدالت نے عمران خان کو تفصیلی بیان جمع کرانے کیلئے ساڑھے گیارہ بجے کا وقت دیا تھا۔ عمران خان نے ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ مفصل تحریری جواب جمع کروایا جس میں عمران خان نے عدلیہ کے عزت و وقار کی بات کی، معافی نہیں مانگی۔

جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کے دوسرے جواب پر بھی مایوسی ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر عدلیہ کو گالی دیں تو خرابی پیدا ہو گی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ عمران خان نے اپنا مختصر تحریری بیان عدالت میں جمع کرایا۔

جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نہ توہین عدالت کی نہ ہی اس بارے میں سوچ سکتے ہیں۔ انہوں نے ججوں کو بدنام کرنے کی کوشش نہیں کی وہ آئین کی بالادستی قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی جماعت نے عدلیہ کی آزادی کے لئے بھر پور کردار ادا کیا۔ عدالت نے عمران خان کے جواب کو ناکافی قرار دیتے ہوئے تفصیلی جمع کرانے کیلئے ساڑھے گیارہ بجے تک کا وقت دے دیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کے وقار اور عزت و احترام کی بات جواب میں شامل نہیں۔ عمران خان نے روسٹم پر خود آ کر چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انکی جماعت کا ایجنڈا عدلیہ کی آزادی تھا۔ انہوں نے عدلیہ کی آذادی کیلئے اٹھ دن قید کاٹی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ بات نہ کریں یہاں پر بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے عدلیہ کی آزادی کیلئے اپنی نوکریاں بھی قربان کر دیں۔ عمران خان کے وکیل حامد خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ انکے موکل نے شرمناک کردار والی بات اس عدلیہ کے بارے میں نہیں کی۔

عدالت سے درخواست ہے کہ توہین عدالت نوٹس پر دوبارہ سوچے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے اپنے ریمار کس میں کہا کہ عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 225 کا پتہ ہو گا۔ عمران خان کی عزت کرتے ہیں ان کا قومی قد کاٹھ ہے لیکن عدلیہ کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ عمران خان کو ادارے کو بدنام نہیں کرنا چاہیے تھا۔ بدنام وہ کر رہا ہے جو عدلیہ کی آزادی کا پرچم اٹھائے ہوئے تھا۔

عمران خان نے ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ مفصل تحریری جواب جمع کروایا جس میں عمران خان نے عدلیہ کے عزت و وقار کی بات کی، معافی نہیں مانگی۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کے دوسرے جواب پر بھی مایوسی ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر عدلیہ کو گالی دیں تو خرابی پیدا ہو گی۔