شامی خاتون اول کی پینٹنگ پر سوشل میڈیا پر ایک نئی جنگ جاری

Syrian First Lady Painting

Syrian First Lady Painting

شام (اصل میڈیا ڈیسک) شام کی خاتون اول اسما الاسد اکثر اپنی تصاویراور بیانات کی وجہ سے سوشل میڈیا کی توجہ کا مرکز رہتی ہیں۔ ان کی ایک تصویر ایک بار پھر اس وقت سوشل میڈیا پر حامیوں اور مخالفین کے درمیان باعث جنگ وجدل بنی ہوئی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر اسما الاسد کی ایک پینٹنگ تصویر پوسٹ کی گئی جس کے بعد ان کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان ایک نہ ختم ہونے والی بحث شروع ہوگئی۔ اس بحث کی زد میں شامی صدر بشارالاسد کے ماموں زاد مبینہ بدعنوانی کی وجہ سے عالمی سطح پر اشتہاری رامی مخلوف بھی آئے ہیں۔

اسما الاسد کی پینٹنگ ایک مقامی شامی خاتون آرٹسٹ لانا اطماجہ نے تیار کی اور اسے فیس بک کے اپنے صفحے پر پوسٹ کردیا۔ اس خاکہ نما تصویر پر ان کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان گھمسان کی جنگ چھڑ گئی۔ اپوزیشن کے حامیوں نے اس تصویر پرتبصرہ کرتے ہوئے منحرف ہونے والے سپاہی قیصر کی جانب سے جاری کردہ پچاس ہزار تصاویر کا معاملہ یاد کرایا گیا۔

قیصر نے حکومت کے خلاف بغاوت کے وقت پچاس ہزار تصاویر پرمبنی ڈیٹا چوری کیا۔ ان تصاویر میں شامی جیلوں میں قیدیوں پر ہونے والے وحشیانہ تشدد اور اپوزیشن کی تشدد سے مسخ شدہ لاشوں کی تصاویر شامل ہیں۔ ناقدین نے اسما الاسد کو بھی اسد رجیم کے دیگر مجرموں کی طرح ایک مجرم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسما جیسے لوگ کسی ہمدردی اور احترام کے حقدار نہیں۔

ایک صاحب نے لکھا کہ شام کے ظالم حکمران کی بیوی کی تصویر پرتبصروں پر وقت ضائع نہ کیا جائے۔ خاتون اول بھی اس ظالم اور سفاک نظام کا ایک کل پرزہ ہے۔

تصویر پر کمنٹس کرنے والوں نے بشارالاسد کے قریبی عزیز رامی مخلوف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رامی مخلوف شامی رجیم کے ان عناصر میں شامل ہے جنہوں نے بھوکے عوام کےمنہ سے ان کا نوالہ چھینا ہے۔ شامی شہریوں کی جائیدادوں پر غیرقانونی قبضہ مافیا کا سرغنہ رامی مخلوف کٹہرے میں ہونا چاہیے۔