تہران یونیورسٹی ایرانی پولیس اور طلباء کے درمیان میدان جنگ بن گئی

Demonstrations

Demonstrations

تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں پاسداران انقلاب کی طرف سے یوکرین کا مسافر طیارہ مار گرائے جانے کے واقعے کے بعد عوامی غم وغصہ بدستور موجود ہے اور ملک میں کئی مقامات پر حکومت کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔

کل منگل کے روز تہران یونیورسٹی میں طلباء اور پولیس کے درمیان کئی گھنٹے تک تصادم جاری رہا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق منگل کے روز تہران کی جامع امیرکبیر میں طلباء نے حکومت کے خلاف مظاہرے شروع کیے تو پولیس نے یونیورسٹی کا گھیرائو کرلیا۔

ایران انٹرنیشنل ٹی وی چینل کی ویب سائٹ پر پوسٹ ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ تہران یونیورسٹی کے طلباء اتحاد کی طرف سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یونیورسٹی کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاسیج فورس اور طلباء کے درمیان کئی گھنٹے محاذ آرائی ہوئی۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کردہ فوٹیج میں بتایا گیا ہے کہ دارالحکومت تہران میں بڑی تعداد میں لوگوں نے یوکرین کا طیارہ مار گرائے جانے کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔

خیال رہے کہ 8 جنوری 2020ء کو تہران میں یوکرین کا ایک مسافر ہوائی جہاز گرکرتباہ ہوگیا تھا۔ بعد ازاں ایران نے تسلیم کیا تھا کہ یوکرین کے ہوائی جہاز کو غلطی سے میزائل حملے سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ طیارے پر 176 افراد سوار تھے جن میں سے کوئی زندہ نہیں بچ سکا تھا۔

اس واقعے کے بعد ایران میں طلباء اور نوجواںوں بڑی تعداد سڑکوں پرنکل آئی تھی۔ طیارہ مار گرانے کے خلاف ایران میں احتجاج کل چوتھے روز بھی جاری رہا۔