میری طرف آنے سے پہلے مجھکو تو بتلانا تھا

Hearts

Hearts

میری طرف آنے سے پہلے مجھکو تو بتلانا تھا
کیوں چپکے سے آئے تم کیا میرا گھر ویرانہ تھا

آپ جسے کہتے ہیں الفت کہہ لیجئے حق آپکو ہے
ورنہ میرے محبوب حقیقت یہ ہے دل بہلانا تھا

کیوں آئے تم میری طرف پھر قدموں کی بوجھل چاپ کے ساتھ
زخم کے ٹانکے توڑنے والے جا کر پھر نہ آنا تھا

صبح کی روشن دیوی مجھکو لاکھ صدائیں دیتی رہی
لیکن تیری یاد کا عالم ہوش کسے پھر آنا تھا

دنیا دیکھی تم کو دیکھا اور سہانے سپنے بھی
سپنا ٹوٹا دل بھی ٹوٹا اب کس کو پچھتانا تھا

تم جو کبھی چاہو تو اپنا دل ہی نہیں جاں نذر کروں
شمع کی لو پر جلنے والا پروانہ، پروانہ تھا

آپ نہیں کوئی اور ہی ہو گا راہ میں جس نے روک لیا
مجھکو یوں لگتا ہے جیسے کچھ جانا پہچانا تھا

تیری گلی میں جو بھی آیا اپنے آپ کو بھول گیا
پھر بھی زریں تیرے گلستان دل میں ویرانہ تھا

ایک تڑپن آس سہسا زریں کے لئے سرمایہ ہے
جس کی خاطر ذرّہ ذرہّ روز ازل دیوانہ تھا

شاعرہ : زریں قمر