میرے لفظ معتبر ٹھہریں تیری یادوں کی تابش میں

Anwar Jamal Farooqi

Anwar Jamal Farooqi

میرے لفظ معتبر ٹھہریں تیری یادوں کی تابش میں
میں گیلے حرف لے کر جب بھی نکلوں تیز بارش میں

تمہیں بھی یاد تو ہو گا وہ ایک معصوم سا لڑکا
جو جنگل تک چلا آیا تھا اک تتلی کی خواہش میں

کبھی جب تم گئے رستوں پہ لوٹو گئے تو سمجھو گئے
کہ کیسے زندہ رہتا ہے کوئی سانسوں کی سازش میں

یوں ہی ہم نینہیں رکھی ہیں وہ شیشیاں جاناں
تمہارا عکس جھلکتا تھا تمہاری نیل پالش میں

اسے جب ڈھونڈنے نکلے تو خود کو کھو دیا انور
خسارہ کچھ تو ہونا تھا اس نادان کاوش میں

شاعر : انور جمال فاروقی–اولڈ ھم