دہشتگردی کا عذاب

Terrorism

Terrorism

دہشتگردی کے عذاب کے باعث وطن عزیز میں بڑھتی ہوئی قتل و غارت گری میں ہونے والی شرح اموات کے باعث ملک بھر میں بیوہ خواتین اور یتیم بچیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

سیاسی قتل و غارتگری ‘ جرائم پیشہ عناصر کی باہمی رقابت ‘ ڈکیتی ‘ چھینا جھپٹی ‘ چوری اور رہزنی کی وارداتوں اور بم دھماکوں و دہشتگردی کی دیگر تمام وارداتوں کے ساتھ دیگر مافیاز کی باہمی چپقلش میں ہمیشہ مرد ہی نشانہ بنتے ہیں۔

اس طرح ناگہانی طور پر جان سے ہاتھ دھونے والے مردوں میں 24 سے 35 سال کی عمر کا وہ نوجوان طبقہ سب سے نمایاں ہے جس پر والدین ‘ بہنوں ‘ چھوٹے بھائیوں کی کفالت کے ساتھ بیوی اور بچوں کی کفالت کا بوجھ بھی ہوتا ہے۔

اس کی موت کی صورت پورا گھرانہ ہی بے آسرا ہوجاتا ہے اس صورتحال میں معاشی پریشانی اور غربت کا شکار اس گھرانے کیلئے عزت نفس کو قائم رکھتے ہوئے معاش و رزق کا حصول ممکن نہیں رہتا۔

Poverty

Poverty

یا تو وہ بھیک اور امداد پر مجبور ہو جاتا ہے یا پھر محنت و مزدوری کیلئے گھر سے نکلنے والے اس مظلوم گھرانے کو بتدریج جسم فروشی کی جانب مائل ہوناپڑتا ہے جو یقینا ایک المیہ اور ریاست و معاشرے کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ کراچی شہر میں دہشتگردی کی نذر اور قتل ہونے والے بیشتر افراد کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھے اور ان کے مرنے کے بعد ان کے اہلخانہ بے آسرا ہونے کے ساتھ بے سائبان بھی ہوچکے ہیں جن کی جانب توجہ سے گریز معاشرے میں مزید ابتری پیدا کرنے کے مترادف ہے۔

اسلئے حکمرانوں کو فی الفور اس جانب توجہ دیتے ہوئے بے آسرا خواتین اور بے سہاروں بچوں کیلئے دارالامان کے نظام کو بہتر بنانے پر توجہ دینے کے ساتھ پاکستان کے ہر بڑے شہر میں دارالامان قائم کرنے چاہئیں اور ان سینٹروں میں بچوں و خواتین کو مکمل تحفظ کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ طعام و قیام اور پیشہ ورانہ تربیت و تعلیم کی فراہمی بھی یقینی بنانی چاہئے۔

تربیت کی تکمیل کرنے والے بچوں اور عورتوں کو خود کفالت کی جانب گامزن کرنے کیلئے ان کیلئے روزگار کا بندوبست کرنے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

Darul Aman

Darul Aman

پہلے سے قائم شدہ دارالامانوں میں موجودگی گنجائش میں توسیع کرتے ہوئے تمام بے آسرا خواتین و بچوں کی یہاں رجسٹریشن کو یقینی بنا کر ہی ہم معاشرے سے اخلاق باختگی ‘ جسم فروشی ‘ جرائم ‘ بے راہروی اور معاشرے سے انتقام پرستی کے اس رجحان کا خاتمہ کر سکتے ہیں جو ہمارے معاشرے و ملک کو تباہی کے اندھے غار کی جانب کھینچے لئے جا رہا ہے۔

تحریر : عمران چنگیزی