دہشت گردوں کو سرعام الٹا لٹکا کر نشان عبرت بنانا ضروری ہے

Hanging

Hanging

تحریر : فیصل شامی
ملک بھر میں دہشت گردوں کی پھانسیوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، جی ہاں ملک بھر میں سزائے موت کی سزا پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے ،اور پہلے مرحلے میں فیصل آباد ،جیل میں ڈاکٹر عثمان اور ارشد محمود نامی دہشت گردوں کو سزائے موت دے دی گئی ، جبکہ لاہور کوٹ لکھپت جیل میں بھی سزائے موت کے مجرم کو پھانسی دے دی گئی ،،خبریں تو یہ بھی ہیں کہ جن دہشت گردوں کو فیصل آباد جیل میں پھانسی دی گئی وہ آخر وقت تک رحم طلب نگاہوں سے جیل حکام کو دیکھتے رہے ، تاہم ڈاکٹر عثمان عرف عقیل نے پھانسی سے پہلے روتے ہوئے پیغام میں کہا کہ کوئی کسی کو قتل نہ کرے ، انجام بہت برا ہو گا۔

جی ہاں یہ بات بھی حقیقت ہے کہ کربھلا ہوبھلا ، لیکن اگر برا کرو گے تو اسکا نتیجہ بھی برے کی صورت میں دنیا میں ہی مل جا تا ہے ،اور یقین کر یں کہ سفاکی اور بیء رحمی سے عوام کا قتل گناہ کبیرہ ہے ،،جی ہاں ارشاد تو یہ بھی ہوتا ہے کہ جس نے ایک انسان کی جان لی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان لی ،، اور جس نے ایک مسلمان کی جان لی گویا اس نے پوری امت مسلمہ کی جان لی ،،جی ہاں قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے ،،اور جس طرح سے ظالموں نے پشاور آرمی سکول میں پھولوں کو مسلا ہمارے بہت سے دوست کہ رہے ہیں کہ اس سے بھی زیادہ بری طرح سے اور پوری قوت سے دہشت گردوں کا سر کچلنا ضروری ہو گیا ہے۔

جی ہاں اسی لئے تو حکومت پاکستان نے عوامی مطالبے پر عرصہ دراز سے سزائے موت پر لگی پابندی ختم کر دی ، جی ہاں جناب مشرف کے دور میں بھی اور جناب زرداری کے دور میں بھی سزائے موت پر پابندی لگا دی گئی تھی ،،اور یہ پابندی بھی سول سوسائٹی اور دیگر عوامل کے احتجاج پر لگائی گئی تھی ،جی ہاں اور آج ایک دفعہ سزائے موت پر پابندی بھی عوامی و سول سوسائٹی و دیگر فرقوں کے مطالبے پر لگائی گئی ،،جی ہاں ، اور نہ صرف دہشت گردوں کے لئے موت کی سزا بحال کی گئی بلکہ بلکہ سزائے موت پر عملدرآمد بھی شروع کر دیا گیا ،جی ہاں ،اور یقینا عوام دہشت گردوں کے لئے پھانسی کی سزائیں بحال کر نے پر خوش ہے ،،تازہ ترین خبریں تو یہ بھی تھیں کہ ملک بھر کی جیلوں میں سکیورٹی سخت کر دی گئی۔

Lahore Kot Lakhpat

Lahore Kot Lakhpat

لاہور سمیت ملک بھر کی جیلوں کی حفاظت کے لئے فوج کو طلب کر لیا گیا ،،کوٹ لکھپت جیل لاہور میں بھی دہشت گرد کو پھانسی دینے کے موقع پر فوج نے قریبی رہائشی علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا ، اور جیل کے گرد اطراف میں کسی کو آنے جانے کی اجازت نہ تھی ،،تاہم کراچی جیلوں میں بھی حفاظت کے لئے پاک فوج کی خدمات حاصل کر لی گئیں ہیں ، خبریں تو یہ بھی ہیں کہ ملک بھر میں سزائے موت کے تقریباٰ آٹھ نو سو کے لگ بھگ قیدی ہیں جو اپنی پھانسی کے منتظر ہیں ، تاہم بیشتر دہشت گرد جنھیں سزائیں دی گئی انکا تعلق پنجاب سے ہے۔

تاہم کہا جا رہا ہے کہ ڈاکٹر عثمان عرف عقیل سری لنکن ٹیم پر حملے میں بھی ملوث تھا ، جی ہاں سری لنکن ٹیم پر حملہ بھی ہماری بدقسمتی تھی لیکن ایک خوش قسمتی یہ بھی تھی کہ سری لنکن ٹیم بس ڈرائیور کی دیدہ دلیری اور حاضر دماغی کے باعث تما م ارکان محفوظ رہے تھے ، بہر حال سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد کسی ٹیم نے پاکستان کا رخ نہ کیا تھا ،، لیکن اب شاید دہشت گردوں کو پھانسی ؛لگنے سے امن و امان کی صورتحال بہتر ہو اور بہت سی ٹیمیں دوبارہ کھیلنے کے لئے پاکستان کا رخ کریں تاکہ پاکستانی میدانوںپر چھائی مٹی کی دھول کا بھی خاتمہ ہو سکے۔ بہر حال پاکستانی قوم کو خوشی ہے اس بات کی کہ حکومت نے اچھا فیصلہ لیا ،، تاہم ایک خبر تو یہ بھی تھی کہ حکومت پنجاب دہشت گردوں کے لئے سر قلم کر نے کی سزا کر نے کی سزا پر غور کر رہی ہے، جی ہاں یاد رہے کہ سعودی عرب میں بھی سر عام سر قلم کئے جاتے ہیں اور یقینا یہ عمل نصیحت آموز ہی ثابت ہو تا ہے ،، بہر حال خون بہا کا حق بھی اسلام نے ہی دے رکھا ہے لیکن ظالم دہشت گرد گویا اس اسلامی قانون سے بری الذمہ ہیں، کیونکہ دہشت گردوں کا کوئی قانون نہیں ہو تا ، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہو تا ،،، اسی لئے تو ہمارے بہت سے دوست کہتے ہیں کہ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لئے پھانسی کی سزا ضروری ہے،جی ہا ں یقینا دہشت گردوں کو چوک پر الٹا لٹکا کر انکی پھانسی کو نشان عبرت ہی بنانا ہو گا۔

یقینا انجام دیکھ کر دہشت گرد خود ہی اپنے ناپاک ارداوں سے بعض رہیں گے ، اور شائد اسی لئے پاک فوج کے جوانوں نے بھی مارے جانے والے دہشت گردوں کی لاشوں کو چوک پر الٹا لٹکا دیا تھا ،، تاکہ عوام دہشت گردوں کا انجام دیکھ سکے اور نصیحت پکڑے ،، بہر حال ساری باتوں سے قطع نظر دہشت گردوں کا خاتمہ ضروری ہو گیا ہے ، جی ہاں دہشت گرد ختم ہو نگے تو دہشت گردی بھی خود بخود ہی ختم ہو جائے گی ،،اور اب دیکھنا تو یہ بھی ہے کہ دہشت گردوں کیخلاف تمام سیاسی جماعتیں بھی متحد ہیں اور عوام بھی تو دیکھتے ہیں کہ سب مل کر کس حد تک دہشت گردوں کا صفایا کر سکتے ہیں ، یہ بات بھی آنے والا وقت ہی بتائے گا ،، بہر حال فی الوقت آپ سے اجازت چاہتے ہیں پیارے دوستوں ملتے ہیں آپ سے ایک بریک کے بعد تو اللہ نگھبان رب راکھا۔

Faisal Shami

Faisal Shami

تحریر : فیصل شامی