تھائی اپوزیشن رہنما کو قتل کر دیا گیا

Protests

Protests

بنکاک (جیوڈیسک) تھائی لینڈ میں ایک اپوزیشن رہنما کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ اس واقعے کے بعد تھائی لینڈ میں دو فروری کے عام انتخابات کا انعقاد مزید مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطا بق تھائی لینڈ میں کئی ہفتوں سے حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔ مظاہرین ینگ لک سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مظاہرین کے ایک ترجمان نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ اپوزیشن رہنما سوتھین تھاراتی کو اس وقت گولی مار دی گئی جب وہ اپنے ٹرک پر کھڑے ہو کر تقریر کر رہے تھے۔ مظاہرین کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ایمرجنسی کے باوجود حکومت لوگوں کے تحفظ اور ان کو سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔

ادھر گزشتہ روز بھی تھائی لینڈ میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ وزیر اعظم شناواترا کے مخالفین کی جانب سے پولنگ سٹیشنز بند کروانے کا سلسلہ جاری رہا جس کے بعد ان انتخابات کا انعقاد مزید مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت مخالفین وزیر اعظم ینگ لک شناواترا کے اقتدار کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

وزیر اعظم نے دو فروری کو عام انتخابات منعقد کروانے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ انتخابات کے ذریعے یہ طے ہو جائے گا کہ تھائی عوام کس کے ساتھ ہیں۔ تاہم اپوازیشن انتخابات پر راضی نہیں۔ اپوزیشن تھائی حکومت پر کرپشن کا الزام عائد کرتی ہے۔ اس کا یہ بھی الزام ہے کہ ینگ لک شناواترا کے بھائی اور جلا وطن سابق تھائی وزیر اعظم تھاکسن شناواترا اپنی بہن کے ذریعے کٹھ پتلی حکومت چلا رہے ہیں۔

ہلاک ہونے والے اپوزیشن رہنما تین ماہ میں ہلاک ہونے والے دسویں شخص ہیں۔ ان مظاہروں کی وجہ سے تھائی معیشت کو بے حد نقصان پہنچ رہا ہے۔ یورپی یونین اور بین الاقوامی برادری تھائی حکومت اور اپوزیشن سے اس تنازع کو حل کرنے کی اپیل کر چکے ہیں۔ تھائی لینڈ کی سیاست 2006ء سے کشیدگی کا شکار ہے۔ اسی برس ایک فوجی بغاوت کے ذریعے تھاکسن شناواترا کو اقتدار سے معزول کیا گیا تھا۔