سپریم کورٹ کا 2 سال کے دوران جاری ترقیاتی فنڈز کا آڈٹ کرانیکا حکم

Suprim coart

Suprim coart

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے پی ڈبلیو ڈی کی ترقیاتی سکیموں کیلیے جاری فنڈز کا خصوصی آڈٹ کرنیکا حکم دیدیا۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ فنانس ڈویژن نے دھمکیاں دیکر سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے آخری دنوں میں فنڈز کلیئر کرائے ۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے راجہ پرویز اشرف کی جانب جاری ترقیاتی فنڈ پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔اکاونٹینٹ جنرل پاکستان طاہر محمود نے بتایا کہ ترقیاتی فنڈز کا اجرا اور تقسیم وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے، اے جی پی آر کو دھمکیاں دیکر فنڈز کلئر کرائے گئے،،اسیکرٹری فنانس کے فون پر مجبورا فنڈ جاری کرنا پڑے،جہاں تک خامیاں تھی میں نے نشاندہی کرکے اپنی ذمہ داری پوری کی۔

ہم نے راجہ پرویز اشرف کو بتایا تھا کہ فنڈز کا اجرا پری پول رگنگ کے مترادف ہوگا۔ فنڈ جاری کرانے والوں نے ترقیاتی کاموں کی رپورٹ بھی نہیں دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فنڈز جاری کرنے کا کوئی بھی معیار ہوتا ہے لیکن یہاں خلاف ضابطہ فنڈ جاری ہوئے، فنڈز کے ذریعیسیاسی فائدہ وہی دیتا ہے۔

جس کی کوئی کمزوری ہوتی ہے، حکومت کی سبکدوشی سے قبل جاری کئے گئے فنڈز غیر منصفانہ ہیں، الیکشن کمیشن کی پابندی کے باوجود فنڈ جاری کرنا غیر قانونی ہے، آپ کو دھمکی یا دباو ڈالا گیا تھاتو آپ انکار کرکے چلے جاتے،فنڈز جاری کرنے والے حکام کو چاہیئے تھا کہ وہ انکار کر دیتے ۔

سیاسی مہربانیاں ہیں جو فنڈ جاری کرکے کی جاتی ہیں،عدالت نےآڈیٹر جنرل سے کہا کہ آڈٹ کرکے بتائیں کہ2012اور2013کے دوران کتنے فنڈ جاری ہوئے۔عدالت نیتمام متعلقہ ترقیاتی محکموں سے جاری وخرچ ہونے والے فنڈ اور ترقیاتی سکیموں کی موجودہ صورتحال پر رپورٹ طلب،وزیر اعظم کے سیکرٹری اس وقت کے سیکرٹری فنانس کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔