ٹرمپ کا ادلب میں ہلاکتوں پر روس، شام اور ایران کو انتباہ

Donald Trump

Donald Trump

ادلب (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامی صوبہ ادلب میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر روس، شام اور ایران کو متنبہ کیا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق تاہم ترکی وہاں ’خونریزی‘ روکنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔

اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا ہے، ”روس، شام اور ایران صوبہ ادلب میں ہزاروں سویلین کو مار رہے ہیں یا مارنے کی راہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ وہ اس سے باز آ جائیں! ترکی خونریزی روکنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔‘‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شامی اور روسی فورسز نے شام میں باغیوں کے آخری اہم مرکز صوبہ ادلب میں اہداف کو بمباری کا نشانہ بنانے کا سلسلہ تیز کر رکھا ہے۔ شامی صدر بشار الاسد نے اس صوبے کا کنٹرول واپس حاصل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

صوبہ ادلب میں کئی ماہ سے جاری آپریشن کے بعد ترکی، روس اور ایران کے رہنماؤں میں انقرہ میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ادلب میں جاری تنازعے کو حل کیا جائے۔ اس فوجی آپریشن کے نتیجے میں پانچ لاکھ سے زائد شہری اپنا گھر بار چھوڑ کر وہاں سے نکل جانے پر مجبور ہوئے تھے۔ تاہم اس اتفاق رائے پر سفارتی کوششوں میں سرد مہری آنے کے بعد سے وہاں صورتحال خراب ہو رہی ہے۔

ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کلن نے منگل 24 دسمبر کو کہا تھا کہ ماسکو میں ترک وفد سے ملاقات کے بعد روس ادلب میں حملوں کا سلسلہ روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔

روئٹرز کے مطابق ترکی کی طرف سے اپنی سرحد کے قریب امریکی حمایت یافتہ کُرد ملیشیا کے خلاف فوجی آپریشن اور پھر روسی ساختہ ایس 400 دفاعی میزائل نظام کی خرید کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے ساتھ قریبی تعلق بنانے کی کوشش میں ہیں۔