منشیات اور دہشت گردی

Drugs

Drugs

اس وقت بنی نوع انسان کو دو بلائوں نے بری طرح گھیر رکھا ہے ایک دہشت گردی اور دوسری منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال اور پھیلائو۔ دنیا بھر کی حکومتیں ان کی تباہ کاریوں سے دو چار ہیں۔ اور ان سے نمٹنے کیلئے ہر ممکن کوشش اور ہر ممکن وسائل استعمال کر رہی ہیں۔ مختلف بین الاقوامی تنظمیں بھی اپنے اپنے طور پر اپنے ماہرین اور وسائل کے ساتھ ان بلائوں کو مار بھگانے کیلئے کوشاں ہیں۔

لیکن یہ بلائیں ہیں کہ بنی نوع انسان کو خون چوستی چلی جا رہی ہیں۔ اور مسلسل پھل رہی ہیں اور ڈر ہے کہ اگر حکومتوں اور اداروں کے ساتھ ساتھ خود عوام کہ جن کو ہی یہ بلائیں کھائے جار ہی ہیں ان کے خلاف پوری طرح اٹھ کھڑے نہ ہوئے اور ان کو اپنے اندر اور ارد گرد سے مار نہ بھگایا تو پھر بنی نوع انسان کو تباہ کرنے کیلئے کسی عالمگیر جنگ یا مہلک جوہری ہتھیاروں کی ضرورت نہ رہے گی۔

دہشت گردی آج میرا موضوع نہیں ہے اس وقت میں صرف منشیات اور اس کی تباہ کاریوں کو عالمی اور ملکی تناظر میں ملک کے دانشوروں مبلغوں اور انسانیت اور سماج کیلئے ہمدردی رکھنے والے اصحاب کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں تاکہ انہیں حالات کی سنگینی کا احساس ہوا ور وہ اس ضمن میں کچھ کرنے پر آمادہ ہوں۔ متعلقہ عالمی اداروں کے محتاط اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال نوہزار میٹرک ٹن سے زیادہ افیون ایک ہزار میٹرک سے زیادہ کوکین جس کی پاکستان میں قیمت بارہ سے اٹھارہ ہزار روپے فی گرام ہے۔

ایک ہزار میٹرک تن سے زیادہ ہیروئین پانچ ہزار ٹن سے بہت زیادہ چرس اور کروڑوں کی تعداد میں نشہ آور انجکشن گولیاں اور شربت کی بوتلیں تیار کی جاتی ہیں جس کا معتدد حصہ ہر سال استمعال ہو جاتاہے مقدار سے زیادہ اہم یہ ہے کہ یہ ساری منشیات دنیا کے صرف آٹھ دس ممالک پیدا کرتے ہیں جہاں سے یہ ساری دنیا کو قانونی یا غیر قانونی طور پر سمگل ہو جاتی ہے۔

Injection

Injection

اس وقت دنیا میں پندرہ سال سے چونسٹھ سال تک کے عمر کے 35 کروڑ افراد کسی نہ کسی نشہ کا شکار ہیں۔ نشہ کے عادی افراد میں سے 10 فیصد بذریعہ انجکشن نشہ لیتے ہیں تعلیمی اداروں میں نشہ کے خلاف آگاہی مہم کو مزید تیز کیا جارہا ہے۔

پاکستان میں 90 لاکھ افراد نشہ کرتے ہیں اور ہمارے ملک عزیز کے ان لوگوں کو اور علامی دنیا کے ان تمام انسانوں کو اس بلا سے بچانے کے لئے ہمیں تعلیم عام کرنی چاہیے اور نشہ کے نتائج سے ان کو آگاہ کرنے میں مہم چلانی چاہیے اور ہر طرح ممکن کوشش کرکے بنی نوع کو اس بیماری سے تحفظ فراہم کریں۔

Sajjad Ali Shakir

Sajjad Ali Shakir

تحریر: سجاد علی شاکر