ترکی میں حکومت مخالف مظاہرے جاری، 1700 سے زائد گرفتار

Demonstration

Demonstration

ترکی (جیوڈیسک) ترکی میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ 67 شہروں تک پھیل گیا، وزیراعظم طیب اردگان کے دفتر کے قریب مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں، 1700 سے زائد افراد گرفتار، مظاہرین کا وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ۔ترکی میں حکومت مخالف جاری مظاہروں کا سلسلہ 67 شہروں تک پھیل گیا۔ استنبول میں وزیراعظم طیب اردگان کے دفتر کے قریب مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

ترک حکومت کی جانب سے پارک کی جگہ شاپنگ سینٹر بنانے کے متنازع منصوبے کیخلاف استنبول میں چوتھے روز بھی مظاہرے جاری رہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شاپنگ سینٹر بنانے کے متنازع منصوبے کیخلاف شروع ہونے والے احتجاج کا سلسلہ شدت اختیار کرکے دارالحکومت انقرہ، ازمیر اور عدانہ سمیت 67 شہروں تک پھیل گیا ہے اور اس نے حکومت مخالف مظاہروں کی شکل اختیار کرلی ہے۔

چوتھے روز بھی ہزاروں کی تعداد میں افراد استنبول کے تقسیم سکوائر پر جمع ہیں اور وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وزیراعظم طیب اردگان نے الزام لگایا ہے کہ اپوزیشن سیکولر پارٹی مظاہرین کی پشت پناہی کر رہی ہے اور انھیں اکسا کر امن وامان کا مسئلہ پیدا کرنا چاہتی ہے۔

پولیس نے استنبول اور انقرہ میں وزیراعظم طیب رجب اردگان کے دفتر کی جانب مارچ کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ مختلف شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان آنکھ مچولی کا کھیل جاری ہے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں اب تک ہزاروں افراد زخمی ہوچکے ہیں اور سیکڑوں گاڑیوں اور دکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ پولیس نے 17 سو سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔