امریکا نے شام میں مداخلت کیلئے بحری بیڑا بحیرہ روم کی جانب روانہ کر دیا

شام (جیوڈیسک) شام میں بشار الاسد حکومت کو باغیوں پر کیمیائی ہتھیار کے مبینہ استعمال کے بعد عالمی سطح پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔ امریکا نے شام میں مداخلت کیلئے اپنا بحری بیڑا جنگی ساز و سامان کے ساتھ بحرہ روم کی جانب روانہ کردیاہے۔

شام میں کیمیائی ہتھیار وں کے مبینہ استعمال اور اس سے ہونے والی ہلاکتوں کے بعد عالمی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا کہ امریکہ شام میں مداخلت پر غور کر رہا ہے۔ صدر اوباما نے شام میں کیمیائی ہتھیار کے استعمال کے بعد پینٹاگون سے ہر قسم کے ملٹری متبادل راستے فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

چک ہیگل نے کہا کہ ہمیں اپنی فوج اور ساز و سامان کو ایسی پوزیشن میں لانا ہے کہ صدر کے کسی بھی فیصلے کے بعد ہم اس پر فوری عمل درآمد کر سکیں۔ امریکی وزارتِ دفاع کے مطابق امریکی بحریہ کا جنگی جہاز اس خطے کی جانب روانہ ہوگیا ہے۔ بارک اوبامہ نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے ملک پر حملہ نہیں کر سکتے۔

ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہاکہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال انسانیت کے خلاف جرم کے مترادف ہے۔ امریکی دفاعی حکام کے مطابق شام کی صورتحال پر بحث کیلئے امریکا، اسکے مغربی اتحادی سمیت ترکی، سعودی عرب اور قطر اردن میں مشترکہ مذاکرات کرینگے۔