امریکاسابق وزیرخارجہ پومپیو اور ایک معاون کے تحفظ پر ہرماہ کتنی خطیررقم خرچ کرتا ہے؟

 Mike Pompeo

Mike Pompeo

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا اپنے سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور ایک سابق اعلیٰ معاون کو 24 گھنٹے سکیورٹی مہیا کرنے کے لیے ماہانہ 20 لاکھ ڈالر سے زیادہ رقم خرچ کر رہا ہے۔محکمہ خارجہ کے مطابق دونوں کو ایران کی جانب سے ’’سنگین اور قابل اعتماد‘‘خطرات کا سامنا ہے۔

محکمہ خارجہ نے کانگریس کو ایک رپورٹ میں بتایا کہ اگست 2021ء سے فروری 2022ء تک پومپیو اور ایران کے لیے امریکا کے سابق ایلچی برائن ہک کے تحفظ کی لاگت ایک کروڑ اکتیس لاکھ(13.1 ملین) ڈالر تھی۔یہ رپورٹ 14 فروری کی ہے اور اس پر ’’حساس لیکن غیر درجہ بند” نشان زد ہے۔

پومپیو اورہک نے ایران کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کی ’’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘مہم کی قیادت کی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کا اندازہ ہے کہ حکومت چھوڑنے کے بعد سے انھیں لاحق خطرات مستقل ہیں اور اس میں شدت آ سکتی ہے۔ یہ دھمکیاں اس وقت بھی برقرار ہیں جب صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ 2015 میں طے شدہ تاریخی جوہری معاہدے پرامریکا کی واپسی کے لیے ایران کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں مصروف ہے۔

سابق وزیر خارجہ کی حیثیت سے پومپیو کو دفتر چھوڑنے کے بعد دفترخارجہ کے سفارتی سلامتی بیورو نے خود ہی 180 دن کے لیے سکیورٹی مہیا کی تھی۔رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ اس مدت کے خاتمے کے بعد وزیرخارجہ انٹونی بلینکن کی جانب سے متعدد بار 60 روزکی توسیع کی گئی ہے کیونکہ سابق وزیر خارجہ پومپیو کومحکمہ میں ملازمت کے دوران میں انجام دیے گئے فرائض کی وجہ سے غیر ملکی طاقت یا اس کے ایجنٹوں کی جانب سے سنگین اور قابل اعتماد خطرہ لاحق ہے۔

برائن ہک نے مائیک پومپیو کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایران کے خلاف سخت پابندیوں کے نفاذمیں اہم کردارادا کیا تھا اوراسی وجہ سے انھیں خصوصی تحفظ مہیّا کیاجارہا ہے اور ان کی سرکاری سکیورٹی کی بھی 60 دن کے بعدتجدید کی جارہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 60 دن کی تازہ توسیع جلد ختم ہو جائے گی اور دفتر خارجہ کو ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس کے ساتھ مل کر16 مارچ تک یہ تعین کرنا ہوگا کہ سکیورٹی میں دوبارہ توسیع کی جائے یا نہیں۔یہ رپورٹ اس مقصد سے تیار کی گئی تھی کیونکہ خصوصی تحفظ کا بجٹ جون میں ختم ہوجائے گا اور اگر توسیع ضروری سمجھی جاتی ہے توپھر نئے سرے سےرقم مختص کرنے کی ضرورت ہوگی۔

امریکی حکام کاکہنا ہے کہ ویانا میں جوہری مذاکرات میں ان دھمکیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے جہاں ایران ٹرمپ دور کی تمام پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔ان پابندیوں میں ایران کی پاسداران انقلاب کوایک ’’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘‘ قراردیا گیا تھا۔اس کی منظوری میں پومپیو اور ہک نے اہم کردارادا کیا تھا۔

تاہم امریکی حکام کے مطابق روس کی جانب سے کیے گئے نئے مطالبات اوردہشت گردی کی نامزدگی سمیت امریکا اورایران کے درمیان بہت کم غیرحل شدہ مسائل کی وجہ سے یہ مذاکرات ابھی تک کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔