امریکی بحریہ مشرق اوسط میں کارروائیوں کے لیے اسرائیلی روبوٹ کشتیاں لینے کی خواہاں

Israeli Boats

Israeli Boats

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی بحریہ مشرق اوسط میں مشترکہ کارروائیوں میں بغیرانسان چلنے والی اسرائیلی کشتیاں اپنے بیڑے میں شامل کرنے پر غور کررہی ہے۔ یہ سودا علاقائی فوجی انتظامات میں اسرائیل کے بڑھتے ہوئے کردارکو مزید گہرا کر سکتا ہے جبکہ اس سے خلیج میں سابق دشمنوں کے درمیان تعلقات معمول پرآسکتے ہیں۔

امریکی بحریہ کے پانچویں بحری بیڑے اور متعدد ممالک پر مشتمل بین الاقوامی بحری ٹاسک فورسز کے میزبان ملک بحرین کا اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے دورہ کیا ہے۔2020 میں دونوں ریاستوں کے درمیان معمول کے تعلقات کے قیام کے بعد کسی اسرائیلی رہ نما کا بحرین کا یہ پہلا دورہ ہے۔

حکام نے بتایا کہ اسرائیل بحری بیڑے کے منامہ ہیڈ کوارٹر میں اتاشی تعینات کرنے والا 29 واں ملک ہے۔ ابھی تک بے نام یہ ایلچی ممکنہ طور پر بحریہ کے کپتان یا کمانڈر رینک کا ہوگا۔

ایک امریکی عہدہ دار نے خلیجی بادشاہت میں اسرائیل کے ایلچی کے تقرر کے منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل اور بحری بیڑے کے درمیان دو طرفہ مواصلاتی روابط کو کھلا رکھنے کے بارے میں ہے۔تاہم اسرائیل نے اس تقررکی باضابطہ تصدیق نہیں کی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے کہا کہ بینیٹ نے منگل کو پانچویں بحری بیڑے کے سربراہ وائس ایڈمرل بریڈ کوپر کے ساتھ ملاقات کی ہے اوران سے گفتگو کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ’’خطے کے ممالک اور طاقتور اتحادی امریکا کے درمیان قریبی تعاون جاری رہے گا‘‘۔

امریکی عہدہ دار نے بتایا کہ پانچواں بحری بیڑا موجودہ خلیجی مشقوں کے حصے کے طور پربغیر انسان چلنے والے درجنوں جہازوں کی جانچ کررہا ہے اور وہ اسرائیل ساختہ سطحی ڈرونز خرید کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ان میں ممکنہ طور پر اڑنے والے اور زیرآب چلنے والے ڈرونز شامل ہوں گے۔

عہدہ دار نے کہا کہ اسرائیلیوں کو یقینی طور پر اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کا اختیار حاصل ہے۔حالیہ ہفتوں میں ایک بحری بیڑے کے کمانڈر نے سطحی ڈرونز کا مطالعہ کرنے کے لیے اسرائیل میں حیفا کا دورہ کیا تھا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان اس پر کوئی تبصرہ نہیں تھا۔

نومبر میں متحدہ عرب امارات، بحرین، اسرائیل اور بحرین میں موجود امریکی بحری افواج کی مرکزی کمان (این اے وی سینٹ) کی افواج نے بحیرہ احمر میں ایک سکیورٹی مشق میں حصہ لیا تھا۔یہ امریکا، اسرائیل اور اس کے دو نئے خلیجی دوستوں کے درمیان پہلی عوامی سطح پر تسلیم کی جانے والی بحری مشق تھی۔

نفتالی بینیٹ نے اپنے دو روزہ دورے کو ایران اور یمنی حوثیوں سمیت اس کے اتحادیوں کے خلاف مشترکہ مؤقف اپنانے کا موقع قرار دیا ہے کیونکہ حوثی ملیشیا کے رواں سال متحدہ عرب امارات پر حملوں نے تیل پیدا کرنے والے خطے میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔

بحرین نے شیعہ ایران پر مملکت میں بدامنی پیدا کرنے کا الزام عاید کیا ہے جبکہ تہران نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینیٹ نے منگل کے روز شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ، حکومتی وزرا اور بحرین کی یہودی برادری کے افراد سے ملاقات کی ہے ۔ بحرین کے سرکاری ملازمین اور صحافیوں کے ساتھ ٹاؤن ہال میں ملاقات بینیٹ نے تجارت اور دیگرروابط بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔انھوں نے کہا کہ ہمارے درمیان کافی تجارت ہے اور نہ سیاحت ہے اور وہ ان شعبوں میں روابط کے فروغ کے لیے ہی یہ دورہ کررہے ہیں۔

بینیٹ کے دفتر نے کہا کہ اسرائیل اور بحرین نے تحقیق وترقی سے متعلق ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں اور سرمایہ کاری کے بہاؤ کو آسان بنانے کے لیے سرمایہ کاری کے تحفظ سے متعلق معاہدے پر مذاکرات میں تیزی لانے پر اتفاق کیا ہے۔رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیل اور بحرین نے سلامتی تعاون کے معاہدے پر دست خط کیے تھے جو کسی خلیجی ملک کے ساتھ اسرائیل کا پہلا دفاعی معاہدہ تھا۔