امریکا اور روس: حریف بھی مگر ایک دوسرے کی ضرورت بھی

Wladimir Putin and Joe Biden

Wladimir Putin and Joe Biden

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا میں حالیہ سائبر حملے کے تناظر میں گزشتہ روز روسی اور امریکی صدور نے ٹیلیفون پر گفتگو کی۔ دونوں نے سائبر سکیورٹی میں اضافی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں سرگرم سائبر کرمنلز یا آن لائن جرائم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔ بائیڈن کے بقول امریکی حکام مستقبل میں اپنے عوام اور مفادات کے دفاع کا اختیار رکھتے ہیں۔ امریکی صدر نے پوٹن سے جمعے کو ٹیلی فون پر بات کی تھی جس کی تفصیلات وائٹ ہاؤس نے جاری کیں۔

روایتی حریف ملک روس کو یہ امریکی تنبیہ کوئی نئی بات نہیں۔ امریکی حکام اس سے قبل بھی کئی مرتبہ یہ الزام عائد کرتے آئے ہیں۔ بائیڈن نے گزشتہ ماہ جنیوا میں پوٹن سے اپنی ملاقات میں بھی یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ اس کے باوجود امریکا میں حالیہ دنوں ایک اور انٹرنیٹ وائرس نے تباہی مچا رکھی ہے جس کا الزام ایک روسی ہیکنگ گروپ پر عائد کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن پر دباؤ ہے کہ وہ صرف تنبیہ ہی نہیں بلکہ موثر کارروائی بھی کریں۔

امریکی صدر کے بقول انہوں نے روسی صدر کو واضح طور پر یہ پیغام دیا ہے کہ ان کی سرزمین سے کسی بھی قسم کے سائبر حملے کو روکنے یا مجرمان کے خلاف کارروائی کی ذمہ داری ان کی ہو گی۔

دونوں صدور کے مابین یہ ٹیلیفونک گفتگو قریب ایک گھنٹہ جاری رہی۔ وائٹ ہاؤس کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سائبر کرمنلز کے موضوع کے علاوہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ولادیمیر پوٹن سے کئی اور امور پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں ممالک کے مابین تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

بائیڈن نے رپورٹرز کو بتایا کہ امریکا اور روس نے کئی اہم معاملات پر باقاعدگی سے معلومات کے تبادلے کے لیے ایک نظام کو حتمی شکل دی ہے۔

کریملن نے بھی اپنے بیان میں سائبر سکیورٹی میں اضافی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

سیاسی مبصرین کے مطابق یہ بات صاف ہے کہ بائیڈن اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ اختلافات کے باوجود شام، افغانستان، مشرق وسطیٰ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے سمیت کئی معاملات میں تعاون کے خواہاں ہیں۔