گاڑیوں میں سی این جی بھروانے کی پابندی سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہوگا ، نیشنل فورم

کراچی : نیشنل فورم فار انوائرنمنٹ اینڈ ہیلتھ نے حکومت کی جانب ایک ہزار سی سی سے زائد گاڑیوں میں سی این جی بھرنے پر پابندی کے حوالے سے حکومتی فیصلے کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ نگراں حکومت کا یہ فیصلہ غیر آئینی، صارفین کے مفاد اور تحفظ ماحول کی کوششوں کے خلاف ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں شراکت داروں سے وزارت پٹرولیم نے کوئی مشاورت کی ہے۔

نیشنل فورم کے صدر محمد نعیم قریشی نے کہا ہے کہ ملک میں سی این جی پر چلنے والی 35لاکھ سے زائد گاڑیوں سے ملک میں 20فیصد سے زائد فضائی آلودگی ختم ہوئی ہے اور صارفین کو سستا ایندھن فراہم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے ان ممالک میں جہاں گیس دستیاب نہیں وہاں پر سی این جی سے تمام گاڑیاں بشمول پبلک ٹرانسپورٹ اور مال برداری کے ٹرک اور ٹرین چلائی جا رہی ہیں۔

تاکہ لوگوںکو صاف ماحول فراہم ہو سکے اور پاکستان میں سی این جی گزشتہ دس سال پہلے بہتر پالیسی دے کر ترقی دی گئی اور اب آہستہ آہستہ اسے ختم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی چورپورے ملک میں 13فیصد سے زائد بڑھ گئی ہے اور گیس کے نئے ذخائر پر گزشتہ حکومت نے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا اور نہ ایل پی جی کو ترقی دی جاسکی اور نہ ہی پاور پلانٹس کو کوئلے پر چلانے کی پالیسی پر عمل کیا گیا۔

گزشتہ حکومت کی نا اہلی کی سزا شہریوں اور صارفین کو نہ دی جائے ۔ نعیم قریشی نے نئی قیادت سے اپیل کی ہے کہ وہ سی این جی ترقی کو ترجیح دیں تاکہ ملک میں فضائی آلودگی کا خاتمہ کیا جاسکے اور گاڑیوں کو دیگر ماحول دوست گاڑیوں کی درآمدات پر ڈیوٹی ختم کی جائے تاکہ ملک میں ٹرانسپورٹ سیکٹر سے ہونے والی آلودگی کو ختم کیا جا سکے۔

نعیم قریشی نے کہا کہ سی این جی کے استعمال سے 5ملین ڈالر سالانہ کے زرمبادلہ کی بچت ہو رہی ہے اور حکومت پاکستان نے 2005میں کیونوپروٹوکول کے تحت معاہدہ کیا ہے کہ وہ ملک سے فضائی آلودگی کا خاتمہ کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ فضائی آلودگی کے باعث ہر سال 30ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔