مغرب کا احساسِ برتری تمام مسائل کی جڑ ہے اور اب اپنے خاتمے کے قریب ہے: صدر ایردوان

Recep Tayyip Erdogan

Recep Tayyip Erdogan

ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ دنیا میں مسائل کا اصل سبب مغرب کا احساسِ برتری ہے اور یہ احساسِ برتری اب اپنے اختتام کے قریب ہے۔

صدر ایردوان نے اپنی کتاب “زیادہ عادل دنیا ممکن ہے” میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے متعلق اپنے تنقیدی نقطہ نظر اور حل کی تجاویز کے بارے میں جریدہ کرائٹیریا کو انٹرویو دیا۔

اس سوال کے جواب میں کہ “انہوں نے اس کتاب کی اشاعت کی ضرورت کیوں محسوس کی”؟صدر ایردوان نے کہا ہے کہ عالمی نظام کو اس وقت وسیع پیمانے پر تبدیلی کا سامنا ہے۔ ترکی شروع سے ہی نہ صرف اس تبدیلی کا پیش رو ہے بلکہ درپیش مسائل کی طرف توجہ مبذول کروانے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔ ہم نے ہمیشہ عادل ہونے اور منصفانہ روّیہ اختیار کرنے کو اپنا مطمع نظر بنایا ، عدم مساوات کو ایجنڈے پر لا کر عالمی نظام کے ضمیر کی حیثیت سے اقدامات کئے ہیں۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ ” اب تک ہم ، ببانگ دہل جن پہلووں کی نشاندہی کرتے چلے آئے ہیں انہیں ہم نے کتابی شکل میں تاریخی حیثیت دینے کا فیصلہ کیا”۔

انہوں نے کہا ہے کہ عالمی سیاست پر نگاہ ڈالی جائے تو مختلف منظر ناموں سے سامنا ہوتا ہے۔ مغرب خود کو برتر خیال کرتا ہے اور یہی نقطہ نظر اصل میں تمام مسائل کی جڑ ہے۔ مغرب کا یہ احساسِ برتری اب اپنے خاتمے کے قریب ہے۔ اس چیز پر اب ہر کوئی تنقید کر رہا ہے۔ سینکڑوں سالوں سے جاری مغرب کی حاکمیت اب دم توڑ چکی ہے یعنی ایک نیا بین الاقوامی نظام ابھر رہا ہے۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے با اصول دنیا کی تعمیر کی گئی۔ ہم کہتے ہیں کہ اگر اصول و قواعد موجود ہے تو ان کی پابندی سب پر لاگو ہوتی ہے۔ اگر اصول پرانے ہو گئے ہیں یا پھر ناقابل عمل ہو گئے ہیں تو آئیے مل بیٹھ کر انہیں تبدیل کر لیں۔ آئیے اصولوں اور بین الاقوامی قواعد پر دوبارہ سے بحث کریں۔ اس طرح ہم عالمی انتظامیہ کو زیادہ فعال بنا سکتے ہیں۔

عالمی انتظامیہ سے کیا مراد ہے یقیناًاقوام متحدہ ۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اقوام متحدہ بہترین گلوبل انتظامیہ ہونے کی ضمانت دیتی ہے؟ ہو سکتا ہے کہ اس کا جواب مثبت ہو لیکن کیا اقوام متحدہ اس کردار کا عملی مظاہرہ بھی کر رہی ہے؟ جواب ہے نہیں۔ تو آئیے اقوام متحدہ پر دوبارہ غور کریں اور گلوبل انتظامیہ کے مسائل پر درجہ بہ درجہ بحث کے بعد ان مسائل کا خاتمہ کریں۔ یہ جرات مندانہ قدم اٹھانا ہماری مجبوری ہے”۔