عورت کی آزادی اور آورگی میں فرق ہوتا ہے ۔مغرب عورت کو آج بھی حقیر سمجھتا ہے ۔

راولپنڈی : چیرمین امن کمیٹی ممتاز مذہبی سکالر علامہ پیر سید اظہار بخاری نے کہا ہے کہ اسلام خواتین کے حقوق منانے کے نہیں ، دینے کی بات کر تا ہے۔نام نہاد روشن خیال خواتین کے صرف حقوق مناتے ہیں ، دیتے نہیں۔اسلام عورت کو کاروبار یا دفتری کام کاج سے نہیں روکتا ۔بلکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وا لیہ و سلم نے بذات خود حضرت خدیجہ کے کاروباری معاملات میں بڑ ھ چڑ ھ کر حصہ لیا ۔ان کے مال کو فروخت کر کے انہیں مالی فائدہ بھی پہنچایا۔ اسلام عورت کی آورگی نہیں ، آزادی کی بات کرتا ہے ۔زمانہ جہالیت میں بچیوں کو زندہ درگور کیا جاتا تھا ۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وا لیہ و سلم نے خواتین پر تشدد کا راستہ بند کیا۔ عزت ،حرمت ،حیا ،اور حقوق وراثت کے ایسے قوانین مرتب کیے ، جس کی نظیر دنیا کے کسی بھی مذہب میں نہیں ملتی ۔ المیہ ہے ، آج روشن خیالی کے دور میں بچیوں کو جہیز کی قبر میں دفن کیا جاتا ہے۔اسلام نے عورت کو جو مقام دیا ہے ، وہ اسی مقام میں رہے ، تو کو ئی اس کے حقوق چھینے کی جرات نہیں کر سکتا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خواتین ڈے سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اظہار بخاری نے کہانام نہاد این جی اوز اسلام کا مذاق اُڑ انے کا کوئی موقع ضائع نہیں ہونے دیتی ۔ امریکہ عورتوں کے حقوق کی بات کرتا ہے ، لیکن عورت کو اتنا حقیر سمجھتا ہے ، کہ آج تک اس نے کسی عورت کو امریکہ کا حکمران نہیں بنا یا ۔ مغرب کی نظر میں عورت آج بھی ایک بدترین اور حقیر مخلوق ہے ۔لیکن اسلام نے عورت کو اتنا مقام دیا ۔کہ جنت اس کے قدموں میں رکھ دی ۔اظہار بخاری نے کہا کعبہ اورقرآن کو غلاف میں ، عورت کو حجاب میں رکھ کر اس کی عزت و حُرمت کی حفا ظت کر تا ہے ۔ افسوس ہے ، ان مغربی ذہن رکھنے والی خواتین پر جو اسلام کو اپنی آزادی کا سب سے بڑا دشمن سمجھتی ہیں ۔نام مظلوم خواتین کا لیتی ہیں ، اور جیبیں اپنی بھرتی ہیں ۔عورت کا گھر سے باہر نکلنا اگر ضروری ہو تواسلام اسے حجاب میں رہتے ہوئے کام کاج کی اجازت دیتا ہے ۔لہذا ضرورت اس امر کی ہے ، کہ خواتین مغربی دنیا سے متاثر ہونے کی بجائے نبی پاک صلی اللہ علیہ وا لیہ و سلم کے گھرانے کی خواتین کے کردار کو اپنا آئیڈیل بنائیں ۔